الیکشن 2024، کل کے مخالف آج ایک دوسرے کی حمایتی بن گئے

اسلام آباد(شہزاد پراچہ )کل کے مخالف آج ایک دوسرے کی حمایتی بن گئے۔ الیکشن 2024 میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے مختلف حلقوں میں سابق سیاسی مخالفین ایک دوسرے کی حمایتی بن گئے. 

سرگودھا کے حلقے این اے 82 میں سابق سیاسی حریف بھیرہ شریف کے پیر فاروق بہاولحق شاہ اور ندیم افضل چن قومی اور صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر ایک دوسرے کو سپورٹ کر رہے ہیں۔

اس حلقہ میں ندیم افضل چن کے مقابلہ میں ن لیگ کے امیدوار ڈاکٹر مختار بھرت اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ہارون پراچہ ہیں پیر فاروق بہاولحق شاہ اپنے حلقہ کی عوام کو قومی اسمبلی کی سیٹ پر ندیم افضل چن کو ووٹ دینے پر زور دیتے رہے ہیں۔

قومی اسبملی کے اسی حلقہ میں پنجاب اسبملی کی دو سیٹیں ہیں، ان میں حلقہ پی پی 71 میں پاکستان پیپلزپارٹی کے ندیم افضل چن آزاد امیدوار فاروق بہاولحق شاہ کی ووٹ دلوانے میں پیش پیش ہیں،  پی پی 71 میں دیگر امیدواروں میں مسلم لیگ نواز کے سوہیب ملک جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار نعیم حیدر پنجوتہ ہیں۔

واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر پیر امین الحسنات نے خاندان سمیت پی ٹی آئی میں شمولیت کر لی تھی لیکن مئی 9 کے بعد انہوں نے پارٹی کو چھوڑ دی تھی۔ پیر امین الحسنات کے چھوٹے بھائی پیر فاروق بہاولحق شاہ نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن میں حصہ لینے لیے آزاد حثیت میں کاغذارت جمع کروائے تھے۔

اس طرح چنیوٹ این اے 94 میں سابق سیاسی حریف قیصر احمد شیخ اور ذوالفقار شاہ قومی اور صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر ایک دوسرے کو سپورٹ کر رہے ہیں۔

ذوالفقار شاہ پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ تے رہے ہیں مگر مئی 9 کے بعد انہوں نے پی ٹی آئی کا خیر اباد کہتے ہوئے صوبائی اسمبلی کی نشت پی پی 94 میں ازاد حثیت میں حصہ لے رہے ہیں ان میں ان کا مقابلہ پاکستان پیپلزپارٹی کے حسن مرتضی سے ہے ۔ قیصر احمد شیخ صوبائی اسمبلی کی سیٹ پر ذوالفقار شاہ جبکہ ذوالفقار شاہ قومی اسمبلی کے لیے قیصر احمد شیخ کی حمایت کر رہے ہیں۔

قمر زمان کائرہ لالہ موسی کے حلقہ این اے 65 الیکشن لڑ رہے ہیں ن لیگ نے اس حلقہ میں جعفر اقبال کی بجائے نذیر احمد سندھو کو ٹکٹ جاری کیا ہے جس بنا پر اس حلقہ میں گجر برادری ایک ہو گئے ہیں قومی اسبملی کے اس حلقہ میں پی پی 34 نشت پر ن لیگ نے میاں طارق کو ٹکٹ دیا۔ گجر برادری نے نذیر احمد سندھو کی بجائے قمر زمان کائرہ کو قومی اسبملی جبکہ میاں طارق کو صوبائی اسبملی کی نشت پر ووٹ دینے کا اعلان کر چکی ہے۔

این اے 72 سیالکوٹ سے پی ٹی آئی کے جمایت یافتہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار ایک دوسرے کے خلاف چل رہے ہیں پی ٹی آئی کے جمایت یافتہ قومی اسمبلی کے امیدوار امجد باجوہ آزاد امیدوار خرم خان کو مبینہ طور پر ووَٹ دینے ک کمپین کرتے رہے جبکہ خرم خان ان کی بھی کمپین کر رہے ہیں صوبائی اسمبلی کی اس نشت پی پی 48 پر پی ٹی آئی کے جمایت یافتہ امیدوار احسن عباس ہیں۔

اکرم خان خوشاب سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ قومی اسبملی کے آزاد امیدوار ہیں جبکہ فتح خالد بندیال صوبائی اسبملی کا الیکن لڑ رہے ہیں فتح خالد بندیال نے 2018 میں صوبائی اسمبلی کی نشت میں 70 ہزار ووٹ لیے تھے کل ہونے والے الیکشن میں وہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار کی بجائے آزاد امیدوار ہاوون بندیال کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔

این اے 93 چنیوٹ میں غلام محمد لالی پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ قومی اسبملی کے آزاد امیدوار ہیں ان کے مدمقابل غلام بی بی بھروانہ الیکشن الیکشن لڑ رہی ہیں۔  غلام بی بی بھروانہ کی والدہ سلیم صوبائی اسمبلی کی سیٹ پی پی 98 پر الیکشن لڑ رہی ہیں اور سلیم بی بی اپنی بیٹی کی بجائے قومی اسبملی کے امیدوار غلام لالیکا کی سپورٹ کر رہی ہیں۔

این اے 96 جڑانوالہ میں رائے حیدر کھرل قومی اسمبلی کے آزاد امیدوار ہیں، اس حلقہ میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے آزاد امیدوار چوہدری اکرم ہیں جو طلال چودھری کے چچا ہے جبکہ ن لیگ نے اس حلقہ میں نواز شیر واسیر کو ٹکٹ دیا ہے۔

طلال چودھری کے والد اشرف چودھری پی پی 101 میں اپنے بھائی چوہدری اکرم کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں۔

این اے 97 تاندلیانوالہ میں سابق ایم این اے عائشہ رجب بلوچ استحکام پاکستان کے امیدوار ہمایوں اختر خان کی سپورٹ کر رہی ہیں۔

انہوں نے اس حلقہ سے خود الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا مگر مسلم لیگ نواز کی جانب سے ان کو ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا ابتدائی طور پر انہوں نے پی ٹی آئی کے امیدوار سعد اللہ بلوچ کے حق میں دستبراری کا اعلان کیا بعد میں انہوں نے آئی پی پی میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے اپنے دیوار مسلم لیگ کے امیدوار علی گویر بلوچ کے مقابلہ میں ہمایوں اختر خان کی حمایت کا اعلان کر چکی ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں