پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے کہا ہے کہ اگرعوام نے سادہ اکثریت دی تو وزیراعظم کے امیدوار نوازشریف ہوں گے،سادہ اکثریت نہ ملی تو وزارت عظمیٰ کا فیصلہ مشاورت سے ہوگا،نوازشریف کی عمر زیادہ ہے لیکن تجربہ بھی انہی کا زیادہ ہے، پاکستان کو چیلنجز سے نکالنے کیلئے سب کو مل کر مشاورت سے چلنا ہوگا۔
انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں چند گھنٹے باقی رہ گئے ہیں، کل عوام فیصلہ کرے گی کہ کون سی پارٹی حکومت بنائے گی۔ دھماکوں کا مقصد ووٹرز کو ڈرایا جائے تاکہ وہ ووٹ ڈالنے نہ آئیں، تین سال پہلے دوبارہ ایسے فیصلے ہوئے کہ دہشتگردوں کو دوبارہ دہشتگردی کا موقع ملا، دنیا کا امن پاکستان کی عظیم قربانیوں سے حاصل کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو جو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کرم تھا اور اتحادی حکومت کی اجتماعی کاوش تھی، اگر خدانخواستہ پاکستان ڈیفالٹ کرتا تو بڑی بدتر صورتحال ہوتی، اس کا سوچنا بھی جسم پر خوف طاری کردیتا ہے، کہ ہمارے معاش سماج کا کیا حشر ہوتا۔ میرا مصمم ارادہ تھا کہ ہمیں کاوشیں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ کون حکومت بناتا ہے، اس کا فیصلہ عوام کرے گی، اگر ہمیں حکومت ملی تو ذاتی حیثیت میں کہہ سکتاہوں کہ ہمیں ایک اور آئی ایم ایف پروگرام میں جانا پڑے گا، پاکستان کی معاشی بنیادیں مضبوط کرنے کیلئے ایک اور پروگرام میں جانا ہوگا، بڑے فیصلے کرنا پڑیں گے ،معیشت کی ری اسٹرکچرنگ کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ تک اندازے کے مطابق پرائیویٹائز اس لئے تھے کہ 700ارب روپے تک ضائع ہورہے ہیں، نئی حکومت کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ جلد پرائیویٹائز کرے تاکہ اربوں روپے بچ سکیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا جو نظام ہے، اگر مزید امپورٹ پر ڈیوٹیز نہیں لگانی ، صرف موجودہ سلیب کو کور کرلیں تو غریب کی بڑی خدمت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ مافیا مل کر اربوں کھربوں ہر سال ہڑپ کرلیتا ہے، ہمیں اس نقصان کو بچانا ہوگا۔
شہبازشریف نے کہا کہ واضح طور پر بتانا چاہتا ہوں کہ مسلم لیگ ن کاوزیراعظم کا امیدوار نوازشریف ہے، جب کل عوام ووٹ کے ذریعے فیصلہ دیں گے اگر سادہ اکثریت ملی تو ہمارے امیدوار نوازشریف ہوں گے۔ شہبازشریف نے کہا کہ میں اس بات کا قائل ہوں کہ پاکستان جن مشکلات میں گھرا ہوا ہے، اگر ہمالیہ نما چیلنجز نہ بھی ہوتی تب بھی مہذب معاشرے کا فرض ہوتا ہے کہ مشاورت سے فیصلے کرے۔
ہم تو پاکستان کی تاریخ میں نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ میں چیلنجز کا سامنا کررہے ہیں، قوم پکار پکار کرکے کہہ رہی ہے کہ ہمیں مل جل بیٹھنا چاہیئے، آئینی اداروں کے ساتھ بھی آئینی ادارے میں مشاورت ہونی چاہیے۔ شہبازشریف نے کہا کہ اگر نوازشریف کی عمر زیادہ ہے تو تجربہ بھی انہی کا سب سے زیادہ ہے، نشیب وفراز بھی سب سے زیادہ نوازشریف نے دیکھے ہیں۔