پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے ساتھ مل کر چلنے پر اتفاق کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق موجودہ سیاسی صورتحال میں ایک اور پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی قیادت کا رابطہ ہوا اس دوران دونوں جماعتوں نے ساتھ مل کر چلنے پر اتفاق کیا، بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے رہنماء بیرسٹر گوہر علی خان کا نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ سے رابطہ ہوا، جس میں دونوں پارٹیز نے آزاد اراکین کی شمولیت سے قبل ٹی او آرز طے کرنے پر اتفاق کیا اور ٹی او آر طے کرنے کے لیے 3 رکنی کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں، پی ٹی آئی کی کمیٹی میں بیرسٹر گوہر علی، اعظم سواتی اور علی امین گنڈاپور شامل ہیں جب کہ جماعت اسلامی کی 3 رکنی کمیٹی میں لیاقت بلوچ، پروفیسر ابراہیم اور عنایت اللہ کو شامل کیا گیا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں معاملات کو آگے بڑھانے کے لئے مشاورت کریں گے، اس حوالے سے کمیٹیاں جلد ہی ٹی او آر طے کر کے حتمی فیصلے کے لیے قیادت کو ارسال کریں گی، حتمی معاملات طے کرنے کے بعد پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی میں اتحاد ہوگا، کمیٹیاں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے درمیان مستقل رابطے کو بھی یقینی بنائیں گی۔ بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے پی ٹی آئی جماعت اسلامی کے علاوہ ایم ڈبلیو ایم کی قیادت سے بھی رابطے میں ہے، انتخابات سے قبل اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان سے مجلس وحدتِ مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی ملاقات بھی ہوچکی ہے، جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ ہم خون کے آخری قطرے اور آخری سانس تک عمران خان کے ساتھ ہیں، آزادی ایک وسیع پیمانہ رکھتی ہے اور اس سفر میں عمران خان اور ہم اکٹھے ہیں کیوں کہ یہ راستہ عزت کا راستہ ہے اور ہم کربلا کے ماننے والے ہیں اس لیے قربانی دینے والوں میں سب سے آگے ہوں گے۔
علامہ راجہ ناصرعباس نے کہا کہ آج بڑی مشکل سے عمران خان کے ساتھ ملاقات ہوئی، ایک شخص جو جیل میں آنے کے بعد خوفزدہ نہیں ہوا، اس کے پلیٹلٹس نہیں گرے، بیمار نہیں ہوا، ڈٹا ہوا ہے، پاکستان تحریک انصاف کا قائد پہلے سے زیادہ طاقتور ہے، عمران خان جیسا شخص پاکستان کی سر زمین پر نہیں ہے جو آزادی اور حریت کی بات کرتا ہے، عوام بھی اس شخص کے ساتھ ہیں کیوں کہ عوام اس پر اعتماد کرتے ہیں۔