190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کردی گئی تاہم پاکستان تحریک انصاف کے قائد اور سابقہ خاتون اول نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں ریفرنس پر سماعت کی، اس موقع پر سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدالت میں پیش کیا گیا، عمران خان کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر، عمیر نیازی اور دیگر وکلا عدالت میں پیش ہوئے ، نیب کی طرف سے ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے دلائل دیئے، دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے عمران خان اور بشری بی بی پر فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کی گئی۔
اس موقع پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ’ عمران خان پر عائد الزامات کلئیر نہیں ہیں، چالان کی جو کاپیاں فراہم کی گئیں وہ بھی پڑھنے کے قابل نہیں ، چالان کی کاپیاں دوبارہ فراہم کی جائیں‘، جس پر عدالت نے عمران خان کو روسٹرم پر طلب کیا اور کہا کہ ’سرکاری وکلاء آپ پر چارج فریم کرنا چاہتے ہیں، آپ بتائیں جو الزامات آپ پر عائد ہیں وہ درست ہیں یا نہیں‘؟ اس کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’ مجھے پڑھنے کی ضرورت نہیں مجھے معلوم ہے کہ معاملہ کیا ہے‘
معلوم ہوا ہے کہ جج ناصر جاوید رانا نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ پر فردِ جرم عائد کی، احتساب عدالت کے جج نے کمرۂ عدالت میں فردِ جرم پڑھ کر سنائی، تاہم پاکستان تحریک انصاف کے قائد اور سابقہ خاتون اول نے صحت جرم سے انکار کیا، جس پر عدالت نے استغاثہ کے گواہاں کو طلب کرلیا۔ بتایا گیا ہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے 5 گواہان کو طلب کیا گیا ہے، آج کی سماعت کے دوران عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دائر کی جانے والی 2 درخواستیں بھی منظور کرلیں، یہ درخواستیں ڈینٹسٹ اور جنرل فزیشن سے چیک اپ کے لیے دائر کی گئیں، بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 6 مارچ تک ملتوی کردی۔