جی ڈی اے کا یومِ سیاہ، سندھ بھر میں اتحادی جماعتوں کی ریلیاں اور دھرنے کارکنوں پر پولیس کے لاٹھی چارج کی شدید مذمت

انتخابات میں مبینہ دھاندلی کےخلاف کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں جی ڈی اے ، جماعت اسلامی ، جے یوآئی اور دیگر جماعتوں کےکارکنوں نے احتجاج کیا، شہر قائد میں پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا گیا۔

انتخابات میں مبینہ دھاندلی کےخلاف سندھ کی اپوزیشن جماعتیں سراپا احتجاج ہیں۔ تینوں جماعتوں کی جانب سے کراچی پریس کلب کے باہر مظاہر کیا گیا۔ کارکنوں نے انتخابات میں دھاندلی کےخلاف شدید نعرے بازی کی۔

ریلی کی قیادت سندھ حکومت کے سابق مشیر خادم حسین آرادین، جماعت اسلامی کے رہنماء ممتاز حسین سہتو، مسلم لیگ فنکشنل کے رہنماء امام بخش پھلپوٹو، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے رہنماء فیاض خمیسانی ایڈووکیٹ، جے یو آئی کے مولانا اویس احمد پھلپوٹو ، جی ڈی اے کے ڈاکٹر پیارو خان پھلپوٹو، رکن ضلع کونسل صابر حسین مہیسر اور دیگر نے کی۔

کارکنوں سے خطاب میں رہنما جی ڈی اے صفدرعباسی نے کہا کہ اس الیکشن سے عوام میں اضطراب پیدا ہوا، عوام اس الیکشن کے نتائج کو ماننے کو تیار نہیں، یہ احتجاج سب کو ڈبو دے گا۔

جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹراسامہ رضی نے کہا کہ کراچی سے سکھر تک عوام سراپا احتجاج ہیں، 8 فروری کو انتخابات کے نام پر فراڈ کیا گیا، عوام نے اعلان کردیا ہے کہ ملک ، عوام کی رائے کے مطابق چلے گا، نہ کے چند لوگوں کی مرضی کے مطابق اسے چلایا جائے۔

رہنما جی ڈی اے سردار عبدالرحیم نے کہا کہ سپریم کورٹ سے کہوں گا کہ آپ سندھ کی طرف توجہ کریں ، سندھ اگلا بلوچستان بننے جا رہا ہے، یہ حکومت فسطائیت کی حکومت ہے، ایک دفعہ لائن کراس ہوگئی تو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔

جے یوآئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کےخلاف جہدوجہد جاری رکھنے عزم کا اظہار کیا۔

اس کے علاوہ مشیر خادم حسین آرادین اور دیگر رہنماؤں نے اپنی تقریروں میں کہا کہ 8 فروری 2024 کے عام انتخابات میں ریکارڈ دھاندلیاں کی گئیں اور انتخابی نتائج تبدیل کیے گئے، کراچی میں پر امن احتجاج پر جی ڈی اے کے کارکنوں اور امن پسند سیاسی خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان کی تذلیل کی گئی اور ان کو گرفتار کر کے تھانوں میں بند کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کے انتخابات کے نتائج کو ہم نہیں مانتے، ان الیکشن کے نتائج کو منسوخ کرکے دوبارہ صاف شفاف انتخابات کرائے جائیں ورنہ ہمارا احتجاج جاری رہے گا اور جی ڈی اے کے کارکن قیادت کے احکامات پر عمل درآمد کر تے رہیں گے۔

کراچی کے علاوہ اوباڑو، خانپور مہر، میرپور ماتھیلو سمیت گھوٹکی کے کئی اضلاع میں جمعیت علماء اسلام اور جی ڈی اے کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔

مظاہرین نے مختلف مقامات سے احتجاجی ریلیاں نکال کر پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا اور سندھ حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔

مطاہرین کا کہنا تھا کہ جے یو آئی اور جی ڈے اے کے پر امن مظاہرین پر کراچی پولس کا لاٹھی چارج کھلی دہشتگردی ہے، پولیس عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے ذرداری مافیا کو تحفظ فراہم کر رہی ہے، پولیس کو چاہئے امن و امان پر توجہ دے اور آئی جی سندھ اور اعلی حکام کراچی میں لاٹھی چارج کا نوٹس لیں۔

بدین میں بھی الیکشن میں مبینہ دھاندلی اور کراچی میں کارکنان پر ہونے والے تشدد کے خلاف جی ڈی اے اور دیگر اتحادی جماعتوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کرکے دھرنا دیا گیا۔

بدین پریس کلب کے سامنے کیے جانے والے مظاہرے میں جماعت اسلامی، جے یو آئی ف، مرزا گروپ، قومی عوامی تحریک اور جی ڈی اے میں شامل دیگر اتحادی جماعتوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور بعد میں دھرنا دیا گیا۔

اس موقع پر شرکاء کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو ہونے والے جنرل الیکشن میں ہونے والی مبینا دھاندلی کے خلاف آج کے دن کو یوم سیاہ کے دن کے طور پر منا رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ احتجاج کرنا ہمارا آئینی حق ہے اور کراچی میں پر امن احتجاج پر پولیس کی جانب سے تشدد کیا گیا جس میں خواتین مرد اور ہمارے رہنماء زخمی ہوئے جس کی جتنی بھی مزمت کی جائے وہ کم ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں