روسی صدرولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ”نیٹو افواج“ماسکو پر جنگ مسلط کرنے کی تیاری کررہی ہیں‘ نیٹو کی توسیع اور سویڈن ‘فن لینڈ کی شمولیت کے بعد مغربی روس کو لاحق خطرات کے لیے مناسب اقدامات کررہے ہیں وفاقی اسمبلی سے اپنا سالانہ اسٹیٹ آف دی نیشن خطاب کے دوران روسی صدر نے کہا کہ روس پر حملے کے لیے نیٹو اتحاد ہماری سرحدوں کے گرد سرگرمیاں بڑھا رہا ہے اورسرحدوں کے قریبی علاقوں میں خصوصی فورسزکی نقل وحرکت دیکھی گئی ہے.
انہوں نے خبردار کیا کہ روس کے خلاف جارحیت کا انجام بہت خوفناک ہوگا‘انہوں نے کہا کہ ہماری فوجی قوت ”نیٹو فوجی اتحاد“سے کسی صورت کم نہیں ہے انہیں سمجھنا ہوگا کہ ہمارے پاس بھی ایسے ہتھیار ہیں جو نیٹو اتحادیوں کو ان کی اپنی سرزمین پر شکست دے سکتے ہیں انہوں نے خبردار کیا کہ جنگ مسلط کرنے کی صورت میںجوہری ہتھیاروں کو متحرک کیا جا سکتا ہے.
صدر پوٹن نے کہا کہ مغربی ممالک خود کو”سپریم “ سمجھتے ہیں روس فوبیا نے انہیں اندھا اور انہیں ذہنی صلاحیتوں سے محروم کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ روس کے بغیر دنیا میں ٹھوس امن کا قیام ممکن نہیں ہے ولادیمیر پوٹن نے اپنے ریاستی خطاب میں کہا کہ روس جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر مکمل ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا آیا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا نیٹو فوجی اتحاد کی اشتعال انگیزیوں کے باوجود ماسکو نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا لیکن ہم کسی کو اپنی سرزمین پر حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے انہوں نے کہا کہ امریکہ کے روس پر خلا میں جوہری ہتھیار بجھوانے کے الزامات بے بنیاد اورجھوٹ پر مبنی ہیں.
انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے 15 سالوں سے جوہری ہتھیاروں کو محدودکرنے کی تجویز پیش کر رہے ہیں ہمیں ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں مگر ہم امن کے خواہاں ہیں تاہم اگر کوئی اپنی ا سٹریٹجک بالادستی مسلط کرنے کی کوشش کرئے گا تو اس کا جواب دیا جائے گا. صدر پوٹن نے کہا کہ امریکہ صرف اپنے مفادات کے حصول کے لیے روس کے ساتھ مذاکرات کی بات کرتا ہے مگر وہ امن اور مذکرات کے لیے سنجیدہ نہیں‘ مغرب سرد جنگ کی طرح ہمیں ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل کرنے کی کوشش کر رہا ہے .
روسی صدر نے کہا کہ یوکرین میں فوجی آپریشن کو مقامی آبادی کی حمایت حاصل ہے جسے ہم سراہتے ہیں‘روسی عوام کبھی جھکیں گے نہیں ہم پر طویل سرد جنگ مسلط کی گئی مگر روس نے مشکل ترین حالات کا سامنا کیا اور ہر محاذپر دشمن کو منہ توڑجواب دیا انہوں نے کہا کہ روسی پارلیمان اور عوام اگلے مورچوں پر موجود اپنے”ہیروز“ کی حمایت کرتے ہیں. صدر پوٹن نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغرب ابھی تک ”نوآبادیاتی سوچ“سے باہر نہیں آیاوہ آج بھی نوآبادیاتی رجحانات رکھتے ہیں اور اسی سوچ کے زیراثروہ روس پر جنگ مسلط کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں.
انہوں نے کہا کہ امریکہ روس میں تقسیم پیدا کرنا چاہتا ہے ‘اس کے لیے واشنگٹن کئی کوششیں کرچکا ہے ہم اپنی بقاءاور حفاظت کی جنگ لڑ رہے ہیں اپنے خطاب کے دوران انہوں نے روس کے ہیروزکوخراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی روسی صدرکے اسٹیٹ آف یونین خطاب کے موقع پر مغربی مماک سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے ذرائع ابلاغ کے ماسکو میں نمائندوںکو بھی مدعو کیا گیا تھا.