12 ملکوں کے 200 قانون سازوں نے اپنی اپنی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو اسلحے کی فروخت روک دی جائے اور غزہ میں امداد لینے کے لیے جمع ہونے والوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 193 شہادتوں کی تحقیقات کرائی جائے۔
یورپی اور بیرونی امور کے فرانسیسی وزیر اسٹیفین سیجورن نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم حماس کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔ اگر غزہ میں مظالم ڈھائے جارہے ہوں تو اس کی مذمت بھی لازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ امداد کے لیے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر بمباری کی غیر جانب ذرائع سے تحقیقات کرائی جانی چاہیے۔
جن 12 ممالک کے 200 سے زائد قانون سازوں نے اسرائیل کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے وہ سب کے سب اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ دو دن قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں عالمی امداد وصول کرنے کے لیے جمع ہونے والے ہزاروں فلسطینیوں پر فائرنگ اور بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں 193 افراد شہید اور 900 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
دوسری طرف غزہ میں صورتِ حال انتہائی سنگین ہوچکی ہے۔ خوراک کی شدید قلت ہے۔ خواتین اور بچوں کے لیے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
غزہ کے مختلف علاقوں سے کم و بیش 10 لاکھ افراد نکل کر رفح کراسنگ سے متصل علاقے میں جمع ہیں۔ دواؤں اور دیگر طبی ساز و سامان کی قلت کے باعث بہت سے زخمیوں کا بروقت علاج ممکن نہیں ہو پارہا۔ اس کے نتیجے میں زخمی دم توڑ دیتے ہیں یا ان کے زخم ناسور بن جاتے ہیں۔
7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی فوج کی سفاکی کے نتیجے میں 30 ہزار 228 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 71 ہزار سے زائد ہے۔