سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عمران خان نے جیل بھرو تحریک ختم کرنے کا اعلان کردیا سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں،آئین کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری تھی، ہم اپنی جیل بھرو تحریک کو معطل کر رہے ہیں اور کے پی اور پنجاب میں انتخابی مہم کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کا ٹویٹ

اسلام آباد  سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جیل بھرو تحریک ختم کرنے کا اعلان کردیا۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ آئین کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری تھی اور انہوں نے آج اپنے فیصلے کے ذریعے بہادری سے یہ ثابت کیاکہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ہم اپنی جیل بھرو تحریک کو معطل کر رہے ہیں اور کے پی اور پنجاب میں انتخابی مہم کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جیل بھرو تحریک ختم کرنے کا فیصلہ کہا تھا ۔جیل بھرو تحریک کے فوکل پرسن اعجاز چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جیل بھرو تحریک ختم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

آج شام صورتحال کا جائزہ لے کر جیل بھرو تحریک کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔اور انہوں نے مزید کہا کہ آج کے دن کے لیے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو گرفتار یا دینے سے روک دیا گیا ہے۔خیال رہےکہ سپریم کورٹ نے پنجاب، خیبرپختونخوا الیکشن ازخودنوٹس کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ سپریم کور ٹ نے پنجاب، خیبرپختونخوا اسپیکرز کی درخواستیں منظور کرلیں۔چیف جسٹس عمرعطابندیال نے کہا ہے کہ بینچ کے اکثر ججز نے درخواست گزاروں کو ریلیف دیا۔ہمارے سامنے اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد تاریخ کا معاملہ آیا۔آئین عام انتخابات سے متعلق وقت مقرر کرتا ہے۔ گورنر کی منظوری نہ ہونے پر پنجاب اسمبلی 48 گھنٹوں میں تحلیل ہوئی، عدالت نے 90 روز میں انتخابات سے متعلق درخواستیں منظور کرلیں۔ سپریم کورٹ میں فیصلہ تین دو کے تناسب سے سامنے آیا۔ سپریم کورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی کی صورتحال مختلف ہے۔پارلیمانی جمہوریت آئین کا سیلینٹ فیچر ہے۔جمہوریت میں پارلیمانی نظام ایک اہم ستون ہے۔اگر گورنر اسمبلی تحلیل کرے تو تاریخ کا اعلان بھی خود کر سکتا ہے۔ ایسی صورتحال خیبرپختونخوا اسمبلی میں ہوئی اور گورنر نے اسمبلی ختم کردی۔ جب گورنر کی جانب سے اسمبلی تحلیل نہ کی ہو تو پھر بھی مقررہ وقت میں الیکشن کرانا لازمی ہے۔خیبر پختونخواکی حد تک گورنر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرسکتا ہے۔الیکشن کمیشن ایکٹولی گورنر اور صدر کے ساتھ ایڈوائس کا کردار ادا کرنے کا پابند ہے۔گورنر خیبر پختونخوا نے انتخابات کا اعلان نہ کرکے آئین کی خلاف ورزی کی۔ صدر نے 9 اپریل کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا۔اس صورتحال میں الیکشن کمیشن نے اپنا کردار ادا نہ کیا۔وفاق کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ انتخابات کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔9 اپریل کو انتخابات ممکن نہیں تو مشاورت کے بعد پنجاب میں تاریخ بدلی جاسکتی ہے۔یہ وفاق کی ڈیوٹی بھی ہے کہ وفاق کی ایگزیکٹو اتھارٹیز الیکشن کمیشن کی مدد کرے گا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں