وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ وزیراعظم بینکوں کو پابند کریں گے کہ لوگوں سے پیسے لیتے ہیں تو ان پر خرچ بھی کرو،ڈویژن کی سطح پر چھوٹے کاروبار کیلئے قرض دو، تاکہ ملکی آمدن میں اضافہ ہوسکے،ا صل مسئلہ ریونیو بڑھانا، بے روزگاری اور مہنگائی کا خاتمہ کرنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پی ایم ایل این کے مرکزی رہنماء مصدق ملک نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہرمضان المبارک میں ہم لوگوں کی تکالیف سے متعلق سوچتے ہیں، وزیراعظم دو تین بار پی ٹی آئی لیڈرز کی طرف ہاتھ بڑھا چکے ہیں، نہ صرف اپوزیشن لیڈر کے طور جب میثاق معیشت کی بات کی۔
پھر اپنی ابتدائی تقریر میں ہاتھ بڑھایا تو جھٹکا گیا، وزیراعظم نے کہا کہ میں نہ صرف معیشت ، مفاہمت کیلئے ہاتھ بڑھانا چاہتا ہوں بلکہ پاکستان کو آگے بڑھانے کیلئے ہاتھ بڑھانا چاہتا ہوں
مصدق ملک نے کہا کہ پہلا روزہ ہمارے لئے اچھا ثابت ہوسکتا ہے ہم مل بیٹھ جائیں۔ شہبازشریف نے یہاں تک کہا کہ اگر آپ کے پاس اکثریت تو آپ حکومت بنا لیں،اسی طرح پیپلزپارٹی نے بھی حکومت بنانے کی آفر کی،اگر حکومت بنا لیتے تو ایگزیکٹو پاور پی ٹی آئی کے پاس ہوتی، وہ جیسے مرضی استعمال کرتے۔
ملک کو مرہم کی ضرورت ہے، ماضی میں سب سے غلطیاں ہوئیں، لیکن بات مل بیٹھ کر ہی آگے بڑھے گی۔ حکومتی اخراجات جب کم ہوتے ہیں تو فائدہ ہوتا ہے، اصل مسئلہ ہمیں ریونیو بڑھانا ہے ،لوگوں کے پاس روزگار نہیں، مہنگائی ہے اور بجلی کے بل بہت زیادہ ہیں،وزیراعظم بینکوں کو پابند کریں گے کہ لوگوں سے پیسے لیتے ہیں تو ان پر خرچ بھی کرو، ڈویژن کی سطح پر چھوٹے کاروبار کیلئے قرض دو، تاکہ ملکی آمدن میں اضافہ ہوسکے۔
علی ظفر نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مفاہمت کی باتیں اچھی ہوتی ہیں، اسرائیل بھی بم مارتا ہے کہتا ہے آؤ ہم مدد کرتے ہیں پھر فلسطین پر بم مار دیتے ہیں، یہ ایسے ہی کہتے ہیں آئیں جمہوریت اور معیشت کو مضبوط کرتے ہیں لیکن دوسری جانب پی ٹی آئی کے لوگوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، آج اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے پر بھی پابند لگا دی گئی ہے۔
ابھی تک بے بنیاد مقدمات بنائے جارہے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ مفاہمت کرنے کیلئے ماحول بنائے، پہلے متنازعہ 10حلقوں کو کھولا جائے اور آڈٹ کرایا جائے، اسی طرح سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، انڈر ٹرائل ملزمان کو رہا کیا جائے۔ جب حکومت یہ اقدامات کرے گی تو پھر ہم معیشت، صحت اور سکیورٹی ایشوز پر بھی بات کرسکتے ہیں۔ ڈائیلاگ ہونا چاہیئے لیکن پہلے راستہ بنانا ہوگا، ایسا نہیں ہوسکتا کہ دھاندلی اور تشدد کے ذریعے حکومت بناکر کہا جائے آئیں ڈائیلاگ کریں ۔