’فلسطینیوں پر ظلم و ستم نے اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا‘ مصنف شان کنگ نے اسلام قبول کرنے سے نماز پڑھنے تک کے لمحات شئیر کر دیے

اسلام قبول کرنے والے معروف امریکی مصنف نے مسلمان ہونے کی وجہ فلسطینیوں کو قرار دے دی ہے۔

اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر معروف مصنف شان کنگ کی جانب سے پوسٹ کی گئی تھی، جس میں انہوں نے اسلام قبول کرنے سے نماز پڑھنے تک کے لمحات کے بارے میں بتایا۔

شان کنگ کا کہنا تھا کہ میں اور میری اہلیہ دلاس میں واقع مقامی مسجد سے نماز پڑھ کر واپس گھر آ گئے ہیں۔

مصنف نے مزید بتایا کہ ایک ساتھ، ہم نے شہادت لی اور رمضان کی شروعات سے قبل اسلام قبول کر لیا۔ وہ ایک خوبصورت، طاقتور اور معنی خیز دن تھا، جو ہم دونوں کبھی نہیں بھول سکتے ہیں۔

میں آپ کو دعاؤں میں یاد رکھوں گا اور آپ سب بھی مجھے اور اہلیہ کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔

شان کنگ کا مزید کہنا تھا کہ میرا دل غزہ میں موجود میرے دوستوں کے لیے دھڑک رہا ہے۔ ہمیں اس بات پر فخر محسوس ہو رہا ہے کہ آج رات غزہ کے شمال سے جنوب تک ہزاروں لوگوں کو کھانا فراہم کر پا رہے ہیں۔

جبکہ شان کنگ نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ وہ پورے رمضان اس عمل کو برقرار رکھیں گے۔

قبول اسلام کے بعد مسجد میں موجود دیگر لوگوں سے بات چیت میں شان کنگ نے شیخ امام عمرسے اپنی 10 سالہ دوستی کا تذکرہ بھی کیا، اور بتایا کہ برسوں بیت گئے، مگر آج تک عمر نے انہیں اسلام قبول کرنے لیے دباؤ نہیں ڈالا، لیکن عمر نے مجھے بتایا کہ وہ 8 سال سے یہ دعا کر رہا تھا۔

اسلام قبول کرنے کے فیصلے سے متعلق شان کا کہنا تھا کہ ’ یہ فیصلہ میرے اور میری اہلیہ کے لیے بہت آسان رہا ہے اور ہم دونوں نے ایک دوسرے کو اس پر مجبور نہیں کیا کیونکہ میری اہلیہ نے خود اپنے دل میں اس چیز کو محسوس کیا۔’

جبکہ اسلام قبول کرنے کی وجہ غزہ کے مظلوموں کو قرار دے دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ فیصلے کا سہرا ان مصائب، درد اور صدمے کو دیتا ہوں، جو میں نے گزشتہ 6 ماہ کے دوران غزہ میں دیکھے ہیں۔

شان کا کہنا تھا کہ غزہ والوں کو دنیا کے سب سے خطرناک، ازیت ناک جگہ پر جہاں ان کے پاس اپنے پیاروں کی لاشوں اور ملبے سے باقیات نکالنے کے علاوہ کچھ نہیں بچا ہے، مگر اس کے باوجود وہ زندگی کا معنی اور مقصد ڈھونڈ رہے ہیں، اس سب نے مجھ پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔

واضح رہے مصنف اور ان کی اہلیہ کی گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں شان کنگ اور ان کی اہلیہ مقامی مسجد میں اسلام قبول کرتے دکھائی دے رہے تھے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں