آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات مکمل، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے جان چھڑانے کا منصوبہ مزید کون کون سے شعبوں کی نجکاری کی جائے گی؟

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) وفد اور حکومتی معاشی ٹیم کے درمیان مذاکرات مکمل ہوگئے ہیں جن کی کامیابی کا امکان ہے، مذاکرات کے بارے میں آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ حتمی اعلامیہ کل جاری کریں گے۔

ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان مذاکرات آج مکمل ہوئے اور فریقین کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کامیاب رہے ہیں۔

آئی ایم ایف نے قرض کی اگلی قسط جاری کرنے سے پہلے حکومت سے بجلی اور گیس مہنگی کرنے اور پرچون فروشوں پر ٹیکس عائد کرنے کی یقین دہانیاں مانگ لی ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو نجکاری پروگرام پر کام تیز کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، نجکاری پلان میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے جان چھڑانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو نجی شعبے کے حوالے کیا جائے گا، حکومت نے نجکاری کے پروگرام پر کام تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خزانہ ڈویژن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری پر مثبت انداز سے کام ہورہا ہے، قومی ائیر لائن کی نجکاری کا عمل جلد مکمل ہونے کی امید ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس وقت 25 ادارے نجکاری کی فعال فہرست میں شامل ہیں، ہوا بازی کے شعبے سے صرف ایک ادارہ پی آئی اے نجکاری فہرست میں شامل ہے، فناننشل اور ریئل اسٹیٹ سے متعلق 4، 4 ادارے نجکاری کے جاری پروگرام میں شامل ہیں، اسی طرح انڈسٹریل سیکٹرکے دو ادارے جاری نجکاری پروگرام کا حصہ ہیں۔

ذرائع کے مطابق توانائی شعبے کے 14 ادارے نجکاری کی فعال فہرست میں شامل ہیں، نجکاری کے جاری پروگرام میں اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن، بلوکی، حویلی بہادر، گدو اور نندی پورپاور پلانٹس، تمام 10 سرکاری بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، فرسٹ ویمن بینک، پاکستان انجینئرنگ کمپنی اور سندھ انجنئیرنگ لمیٹڈ بھی شامل ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں