پولیس نے توہین مذہب کے الزام میں ہجوم کا نشانہ بننے والے ایک اور شخص کو بچا لیا خاتون اے ایس پی اور ایس ایچ او کو تعریفی اسناد سے نوازا گیا

پنجاب کے شہر ٹیکسلا میں پولیس نے 13 مارچ کو مبینہ طور پر توہین مذہب کے الزام میں ہجوم کا نشانہ بننے والے ایک شخص کو بچایا، جس پر انہیں تعریفی اسناد سے نوازا گیا۔

اس حوالے سے آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اس واقعے سے نمٹنے والے ایس ایچ او راجہ عثمان اور اے ایس پی کائنات اظہر نے تفصیلات بتائیں۔

ایس ایچ او راجہ عثمان نے بتایا کہ جب ہم جائے وقعہ پر پہنچے تو وہاں 150 کے قریب ہجوم موجود تھا، جو ’گستاخ رسول کی ایک سزا سر تن سے جدا‘ کے نعرے لگا رہے تھے، ہم نے وہاں پہنچ کر اس ملزم کو ایک لڑکے کی بائیک پر بٹھا کر وہاں سے نکالا، میں بائیک پر ساتھ موجود تھا، ہم جا رہے تھے تو کئی لوگ ہاتھوں میں ہاکیاں اور ڈنڈے لیے ہمارا پیچھا کر رہے تھے، لیکن ہم کسی طرح وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔

اے ایس پی کائنات اظہر نے بتایا کہ رات ساڑھے نو بجے ہمیں 15 پر کال موصول ہوئی تو پٹرولنگ پر موجود ایس ایچ او دو منٹ میں وہاں پہنچے، انہوں نے وہاں سے اس شخص اور ثبوت کو نکالا۔

انہوں نے بتایا کہ میں جب تک وہاں پہنچی تو ہجوم منتشر ہورہا تھا لیکن تب بھی لوگ موجود تھے، ہجوم منتشر کرانے کے بعد میں اس شخص سے تفتیش کیلئے گئی، اس دوران لوگ ایک اور چوکی پر جمع ہوگئے کیونکہ انہیں لگا کہ اس شخص کو وہاں رکھا گیا ہے، حالانکہ وہ ہمارے پاس محفوظ تھا۔

کائنات اظہر نے کہا کہ ہجوم کا ہم سے صرف ایک ہی مطالبہ تھا کہ اس شخص کو ہمارے حوالے کیا جائے، وہ کسی بھی طرح قابو میں نہیں آرئے تھے، اس کے بعد ان کے علماء سے میں نے خود بعد کی اور انپہین یقین دہانی کرائی کہ اگر اس مسئلے پر ایف آئی آر بنتی ہے تو ہم ایف آئی آر دیں گے، جس پر علماء نے کہا کہ آپ فوری ایف آئی آر درج کریں جو ہم نے کی۔

ایس ایچ او ٹیکسلا نے بتایا کہ ملزم کے خلاف ہمارے پاس پختہ ثبوت موجود ہے، اگر ہم وہاں وقت پر نہ پہنچتے لوگ اسے مار دیتے اور عالمی سطح پر ملک کی کافی بدنامی ہوتی۔

خیال رہے کہ ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں ایک شخص کو ہجوم سے بچا کر حراست میں لیا اور اس کے قبضے سے لائٹر اور مقدس کتاب کا نسخہ برآمد کیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا کہ مشتبہ شخص لالہ رخ چوک پر آیا اور مقدس کتاب کے صفحات کو جلانا شروع کر دیا۔ کچھ لوگوں نے اسے رنگے ہاتھوں پکڑا اور قرآن پاک کو اپنی تحویل میں لے لیا۔

واہ کنٹونمنٹ پولیس نے کانسٹیبل عاقل مختار کی مدعیت میں ملزم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295بی کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں