وفاقی وزیرپیٹرولیم و توانائی مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پرامریکا سے بات کریں گے، ہمارا مئوقف کہ ایران سے گیس لینا ہماری خواہش نہیں ضرورت ہے، فنانشل ٹرانزیکشن اورگیس کا انفراسٹرکچرسمیت پانچ طریقوں سے پابندی لگ سکتی ہے، ہماری خارجہ پالیسی یہ ہے کہ ہمیں کسی لینز سے نہ دیکھا جائے۔
انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آنے والی سرمایہ کاری کا تعلق مشرق وسطیٰ یا پھر چین سے ہے، اگر کوئی پاکستان کی ترقی میں حائل ہونا چاہتا ہے تو وہ اس کو نشانہ بناتے ہیں تاکہ سرمایہ کاری رک جائے۔ پہلے پاکستان کو دہشتگردی کے لینز سے دیکھاجاتا تھا، سرمایہ کاری بھی اس کو دیکھ کر آتی تھی، ہماری خواہش ہے کہ پاکستان کو صرف پاکستان کے لینز سے دیکھا جائے، لیکن انڈوپیسیفک لینز سے نہ دیکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی یہ ہے کہ ہمیں کسی لینز سے نہ دیکھا جائے۔ پاکستان کے تعلقات صرف چین کے ساتھ ہیں جس کو خراب کرنے کی کوشش کی جائے گی۔اگر بھارت کے ساتھ تعلقات ٹھیک کریں گے تو مودی کے یار کی آواز لگے گی، امریکا کی طرف جائیں گے تو سی آئی اے کی آواز لگے گی۔ امریکا کے ساتھ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر بات کریں گے،ایران سے گیس کیلئے پانچ طریقہ کار ہیں، فنانشل ٹرانزیکشن پر پابندی ہے، دو باڈیز جن کے ذریعے ڈیل کررہے ، گیس کا انفراسٹرکچر، پانچ طریقوں سے پاکستان پر پابندی لگ سکتی ہے۔
ہمارا مئوقف بڑا سادہ ہے کہ ایران سے گیس لینا ہماری خواہش نہیں ضرورت ہے۔ گیس لینے کیلئے ہمیں امریکا سے ویور چاہیئے، اگر عراق، ترکی، آذربائیجان کو مل سکتا تو ہمیں بھی ملنا چاہئے۔ ہمیں ویور لینے کیلئے اپنی قانونی ، خارجہ پالیسی ، اقتصادی نقطہ نظر لے کر جانا ہے۔ایران کو بھی یقین دلانا ہے کہ ہم سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔اس موقع پر پروگرام میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہر محب وطن پاکستانی چاہے گا کہ پاکستان پھلے پھولے، خوشیوں کا گہوارہ بنے، لیکن اس کے لئے سیاسی استحکام چاہیئے، سیاسی استحکام کے بغیر چیزیں ٹھیک نہیں ہوں گی۔
ریاست یا معاشرہ نفرتوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ سیاسی استحکام کے بغیر سرمایہ کاری آئے گی اور نہ خوشحالی ہوگی، جیلیں بھر کے سیاست نہیں کی جاسکتی۔