میوزم میں اب ثقافتی ورثے نہیں بلکہ ثقافتی کھانے ہونگے شرمین عبید چنائے نے ”میوزیم آف فوڈ“ کا آغاز کردیا

آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے نے پاکستان کے منفرد کھانوں اور فوڈ کلچر کو فروغ دینے اور دنیا بھر میں متعارف کرانے کیلئے ”میوزیم آف فوڈ“ کا آغاز کردیا۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں روایتی انداز سے پکائے جانے والے پکوان ختم ہوتے جارہے ہیں،آسکر یافتہ فلم میکر شرمین عبید نے اس سلسلے میں ملک بھر سے پاکستانی کھانوں کی انوکھی اوراہم کہانیوں کو محفوظ کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاکہ ان روایتی کھانوں کے ذائقوں کو مدتوں تک محسوس کیا جاسکے۔

میوزیم آف فوڈ میں پاکستانی فوڈ کلچر کی منفرد کہانیاں پیش کی جائیں گی۔ ان کہانیوں میں باورچی، شیف اور فوڈیز کو تلاش کیا جائے گا۔

میوزیم آف فوڈ کے حوالے سے شرمین عبید چنائے کا کہنا تھا کہ میرا پس منظر ایک ایسے گھرانے کا ہے جہاں میری دادی اماں ہمارے لئے کھانے کی مختلف تراکیب کے تحت کھانے تیار کرتی تھیں لیکن ان میں سے کوئی بھی ترکیب اب پاکستان میں نہیں ہے آئندہ نسلوں کو ان گمشدہ نایاب کھانے کی تراکیب سے متعارف اور،اپنی ثقافت اور کھانوں سے روشناس کرا یا جائیگا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں