اسلام آباد (ابوبکر خان، ہم انویسٹی گیشن ٹیم): محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اسلام آباد کے جی ایس ٹی وصول نہ کرنے سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچا۔
آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی ہوٹلوں سے ٹیکس کی عدم وصولی سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کے 111 ہوٹلز سے ٹیکس وصول ہی نہیں کیا گیا جبکہ 23-2022 میں محکمہ ایکسائز نے ٹیکس کی مد میں 9 ہوٹلوں سے 48 کروڑ 49 لاکھ 75 ہزار 847 روپے ٹیکس وصول کیا۔
آئی پی سی کی وزارت کے تحت محکمہ سیاحتی خدمات کے رجسٹریشن ریکارڈ کے مطابق آئی سی ٹی میں 120 ہوٹل کام کر رہے ہیں۔ مجموعی ہوٹلوں میں 98 ہوٹلز ایک اسٹار، 10 ٹو اسٹار، 8 تھری اسٹار، 2 فور اسٹار اور 2 فائیو اسٹار ہوٹلز شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کم از کم 25 قیام گاہ والے تمام ہوٹلوں سے مقررہ طریقے سے ٹیکس وصول کیے جاتے ہیں۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن انتظامیہ کے پاس ہوٹلوں کی طرف سے جمع کیے گئے بیڈ کی گنجائش اور ماہانہ کمرے کے کرائے کے بارے میں بنیادی معلومات نہیں تھیں۔ ہوٹلوں کے نامکمل ریکارڈ کی وجہ سے کم ٹیکس وصول کیا گیا جس سے سرکاری خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔
دوسری جانب محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اسلام آباد نے جنرل سیلز ٹیکس وصول نہ کرنے سے قومی خزانے کو ساڑھے 4 کروڑ سے زائد کا نقصان پہنچایا۔
رپورٹ کے مطابق ٹیکس سپلائز اور پاکستان میں درآمد شدہ سامان پر سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے تحت 17 فی صد ٹیکس لیا جاتا ہے۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے 800 روپے فی نمبر پلیٹ کے حساب سے مالکان کو گاڑیوں کی نمبر پلیٹس جاری کیں اور رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گاڑیوں کے مالکان سے سیلز ٹیکس وصول کیے بغیر نمبر پلیٹس جاری کی گئیں۔
جی ایس ٹی کی عدم وصولی کی وجہ سے حکومت ساڑھے 4 کروڑ روپے کے واجب الادا ریونیو کے فائدے سے محروم رہی۔ آڈٹر جنرل رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ مذکورہ رقم مالکان سے وصول کر کے سرکاری خزانے میں جمع کرائی جائے۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن انتظامیہ نے آڈٹ رپورٹ کو حتمی شکل دینے تک کوئی جواب نہیں دیا۔ ہم انویسٹی گیشن ٹیم محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اسلام آباد سے مؤقف لینے کی کوشش کر رہی ہے۔