پاکستانی آئی ٹی کمپنیز اِن دنوں قابل اور ہنر مند نوجوانوں کو برقرار رکھنے میں کافی جدوجہد کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ وجہ اس کی یہ بتائی جاتی ہے کہ آئی ٹی ملازمین سیکٹر میں تنخواہ کے زیادہ مطالبے کے باعث ملازمتیں تیزی سے تبدیل کررہے ہیں۔
پاکستان کی آئی ٹی کمپنیاں اور سافٹ ویئر ہاؤسز عملے کو برقرار رکھنے کے مختلف چیلنجز سے نمٹتی ہیں کیونکہ ملازمین سیکٹر میں اپنی زیادہ مانگ کی وجہ سے اکثر ملازمتیں تبدیل کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ایک کے بعد ایک کمپنیوں کی جانب سے منافع بخش پیشکش مل رہی ہیں۔
سال 2022 میں پروگرامنگ کے شعبے میں کام کرنے والے انتہائی قابل پیشہ ور افراد میں سے 33 فیصد نے منافع بخش آفرز موصول ہونے کے بعد اپنی ملازمتیں تبدیل کیں۔ مختلف طاقوں میں کام کرنے والے تقریباً 23 فیصد تکنیکی پیشہ ور افراد نے سال میں دوسری کمپنی میں شامل ہونے کے لیے پہلی کمپنی چھوڑی۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت اور صنعت کو مختلف اسٹیک ہولڈرز جیسے کہ یونیورسٹیوں اور این جی اوز کے ساتھ مل کر پیشہ ور افراد کی صلاحیتوں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے بوٹ کیمپس کا انعقاد کرنا چاہیے۔ اس سلسلے میں مختلف آئی ٹی کمپنیوں اور سرکاری محکموں نے ماضی میں قابل ذکر صلاحیت سازی کے پروگرام منعقد کیے ہیں، لیکن آئی ٹی انڈسٹری کے لیے قابل انسانی سرمایہ پیدا کرنے کے لیے طویل مدتی اور پائیدار منصوبوں کی ضرورت ہے۔
آئی ٹی کے شعبے میں اعلیٰ عملے کی طلب کے علاوہ، ملک میں مہنگائی کی بلند ترین شرح بھی آئی ٹی پیشہ ور افراد کو ایک کمپنی سے دوسری کمپنی میں ملازمتیں بدلنے پر مجبور کرتی ہے یہ دیکھا گیا ہے کہ بیرون ملک جانے کے علاوہ، آئی ٹی پروفیشنلز غیر ملکی کمپنیوں میں دور دراز نوکریوں کے لیے جاتے ہیں۔
مختلف کمپنیوں کی جانب سےعملے کو برقرار رکھنے کے لیے ڈالرز میں تنخواہیں دینا شروع کیں جبکہ کچھ کو بہتر کارکردگی دکھانے پر گاڑیاں بھی پیش کرتی ہیں۔