سیکرٹری انفارمیشن پی ٹی آئی راؤف حسن نے کہا ہے کہ جسٹس بابرستار کے خط کی تحقیقات کی بجائے بابرستار کو جھوٹا قرار دیا جارہا، کمشنرراولپنڈی کے بیانات کی تحقیقات ہوئیں وہ اس وقت کہاں ہیں؟ تمام ہائیکورٹس نے کہا مداخلت ہورہی ہے لیکن چیف جسٹس کہتے نہیں ہورہی، ان کی پریس کانفرنسز سن کر افسوس ہوتا ہے۔
پی ٹی آئی ایکس کے مطابق انہوں نے پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پندرہ بیس دن سے عمران خان کے میڈیکل ٹیسٹ کا کہہ رہے وہ نہیں کروانے دئیے جارہے ۔ دو دن قبل رات کے بارہ بجے ان کے سیکیورٹی گارڈز کو تبدیل کردیا گیا وکلاء کی ملاقات بھی روک دی گئی ہے آج القادرکیس، سائفر کیس توشہ خانہ کیسوں کی سماعت ملتوی کردی گئی ہے۔
عدت کیس کا وکیل بھاگ گیا ہے۔ کل سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا جائے۔ یہ لوگ عمران خان کی تصویر سے خوفزدہ ہیں، 9 مہینے سے ان کی آواز براڈ کاسٹ نہیں ہوسکتی ان کی تصویر نہیں دکھائی جا سکتی، اب جب امکان ظاہر ہوا کہ وہ ویڈیو لنک کے ذریعے کورٹ کے سامنے پیش ہونگے، سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر روکنا چاہ رہے جس کی ہم مزمت کرتے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں نے جو خط لکھا اس میں ایک چیز کھل کر سامنے آئی تمام جج صاحبان نے تسلیم کیا کہ مداخلت ہو رہی ہے۔ سوائے چیف جسٹس کے جس نے کہا مداخلت نہیں ہو رہی اور جو مداخلت کو برداشت نہیں کر سکتے وہ گھر جا کر بیٹھ جائیں۔ اس کے علاؤہ جسٹس بابر ستار کا خط سامنے آیا اس پر بھونچال آچکا پریس کانفرنس پہ کانفرنس ہورہی ہے، اصولاً تو تحقیقات ہوتیں اس سے پہلے بابر ستار کو جھوٹا قرار دیا جارہا، جیسا کمشنر راولپنڈی کے ساتھ ہوا، کیا اس کے بیانات کی تحقیقات ہوئیں اور وہ اس وقت کہاں ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی کا بیان ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دروازے اور شیشے توڑ کر ایک شخص کو اٹھا کر لے گئے جو کچھ اس ہائی کورٹ کے اندر ہوا ہم تو اس کی انکوائری بھی نہیں کروا سکتے اس کے بعد جسٹس طارق محمد جہانگیری کا بیان ہے جج بنتے ہیں عزت کے لیے ورنہ ججوں کو کوئی آزادی نہیں یہاں ججوں کی ہر چیز ریکارڈ ہو رہی جج قیدی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل اور آج کی پریس کانفرنسز ہورہی سن کر افسوس ہوتا، ایک مسئلہ سامنے آتا ہے اس کو آئینی و قانونی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی جاتی، لیکن یہ نہ جانے کیا کیا کررہے۔
چیف جسٹس تمام عدلیہ سے برسرِپیکار ہیں۔ تمام جج کہتے انصاف ہونا چاہیے لیکن چیف جسٹس کہتے کہ یہ نہیں ہونے دوں گا تمام ہائی کورٹس نے کہا مداخلت ہورہی ہے لیکن چیف جسٹس کہتے نہیں ہورہی۔