سعودی عرب کا ناروے، اسپین اور آئرلینڈ کی طرف سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم فلسطینی ریاست کو یک طرفہ تسلیم کرنے سے نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جانا چاہئے.امریکا‘ اسرائیل نے آئرلینڈ اور ناروے میں اپنے سفیروں کو فوری طور پر واپس بلالیا

سعودی عرب نے ناروے، اسپین اور آئرلینڈ کی طرف سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے سعودی وزارت خارجہ نے فیصلے کو سراہتے ہوئے مزید ممالک سے بھی یہی موقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کو حق خود ارادیت کا موروثی حق حاصل ہے، دیگر ملکوں کو بھی چاہیے کہ جلد از جلد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا موقف اختیار کریں.

واضح رہے کہ ناروے، اسپین اور آئرلینڈ کے وزرائے اعظم نے 22 مئی کو فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا ناروے کے وزیر اعظم جوناس گہر سٹور نے کہا تھا کہ فلسطین کو ریاست تسلیم نہ کرنے سے مشرق وسطیٰ میں امن نہیں ہو سکتا ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں آئرلینڈ کے وزیراعظم سائمن ہیرس نے کہا کہ آج آئرلینڈ، ناروے اور اسپین اعلان کر رہے ہیں کہ ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں ہم میں سے ہر ایک اب اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جو بھی اقدامات ضروری ہیں اٹھائیں گے.

ادھرامریکی صدر جو بائیڈن کا کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کو یک طرفہ تسلیم کرنے سے نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جانا چاہئے وائٹ ہاﺅس نے آئرلینڈ، اسپین اور ناروے کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر ردعمل میں کہا ہے کہ تین یورپی ملکوں نے ایک ایسی فلسطینی ریاست کو یک طرفہ طور پر تسلیم کرنے کے ارادے کا اعلان کیا، جس کا عملی طور پر کوئی وجود نہیں ہے.

وائٹ ہاﺅس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے معمول کی بریفنگ میں بتایا کہ ہر ملک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے اپنا فیصلہ خود کر سکتا ہے لیکن بائیڈن کا خیال ہے کہ فریقین کے براہ راست مذاکرات ہی بہترین طریقہ ہے جیک سلیوان نے کہا کہ صدر بائیڈن کا خیال ہے کہ دو ریاستی حل جو اسرائیل کی سلامتی اور فلسطینی لوگوں کے لیے وقار اور سلامتی کے مستقبل کی ضمانت دیتا ہے، خطے میں ہر ایک کے لیے پائیدار سیکیورٹی اور استحکام لانے کا بہترین طریقہ ہے.

ترجمان نے کہا کہ امریکہ شراکت داروں کو اپنے مستقل موقف سے آگاہ کرے گا ‘دیکھتے ہیں کہ کیا سامنے آتا ہے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے کا اعلان سب سے پہلے ناروے کے وزیراعظم جونس گاہر اسٹور نے کیا انہوں نے کہا کہ ناروے سرکاری طور پر 28 مئی کو فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لے گا اور ان کا ملک عرب امن منصوبے کی حمایت کرتا ہے.

انہوں نے کہا کہ فلسطین کو تسلیم کیے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن نہیں آ سکتا فلسطین کا یہ بنیادی حق ہے کہ اسے ایک آزاد ریاست تسلیم کیا جائے ناروے کے بعد آئرلینڈ کے وزیر اعظم سائمن ہیرس نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ ناروے اور اسپین سے بات چیت کے بعد کیا ہے. اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سینچز نے بھی اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک فلسطین کو 28 مئی کو بطور ریاست تسلیم کر لے گافلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اس کا خیر مقدم کیا ہے تین ملکوں کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے اعلانات کے بعد اسرائیل نے اس کی شدید مذمت کی ہے.

اسرائیلی وزیرخارجہ اسرائیل کاٹز نے آئرلینڈ اور ناروے میں اپنے سفیروں کو فوری طور پر وطن واپس آنے کے احکامات دے دیے ہیں فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے متعلق ایسے موقع پر اعلانات سامنے آ رہے ہیں جب اسرائیل اور حماس کے درمیان سات ماہ سے جاری جنگ میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 35 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے اسرائیل کا دعوی ہے کہ جنگ کے دوران 14 ہزار جنگجو اور 16 ہزار شہری مارے گئے ہیں تاہم اسرائیل نے اس حوالے سے کوئی شواہد پیش نہیں کیے .

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں