وزیر اعظم شہباز شریف نے آئرلینڈ کی حکومت کی طرف سے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کے حالیہ فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ معصوم فلسطینیوں کے لیے امید اور یکجہتی کا پیغام دے گا۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف اور جمہوریہ آئرلینڈ کے وزیراعظم سائمن ہیرس کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔
وزیراعظم نے آئرلینڈ کے وزیراعظم کو عہدہ سنبھالنے پرمبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
شہباز شریف نے امید ظاہر کی کہ سائمن ہیرس اپنے ملک اور عوام کی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کریں گے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے آئرلینڈ کی حکومت کی طرف سے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کے حالیہ فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ آئرلینڈ کا یہ فیصلہ ان معصوم فلسطینیوں کے لیے امید اور یکجہتی کا پیغام دے گا، جو اسرائیل کے وحشیانہ مظالم کا شکار ہیں اور فلسطین کاز کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئر لینڈ کا یہ فیصلہ دوسرے ممالک پر بھی ایسے فیصلے لینے کے لیے دباؤ کا باعث بنے گا۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اس بات کی وکالت کی ہے کہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 2 ریاستی حل ہی مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن لانے کا واحد راستہ ہے۔
شہباز شریف نے فلسطینی عوام کی منصفانہ جدوجہد کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ بھی کیا اور آئی سی جے کے اسرائیل کو غزہ اور رفح پر حملے بند کرنے کا حکم دینے کے فیصلے کو سراہا۔
انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ کشمیر کے مظلوم عوام کو بھی عالمی برادری کی طرف سے اسی طرح کی توجہ ملے گی کیونکہ وہ بھی گزشتہ سات دہائیوں سے وحشیانہ قبضے اور بنیادی انسانی حقوق سے انکار کو برداشت کر رہے ہیں۔
آئرش وزیر اعظم سائمن ہیرس نے کہا کہ آئرلینڈ نے دیگر یورپی اتحادیوں کی مشاورت سے اصولی فیصلہ کیا ہے کیونکہ غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کو کسی بھی طرح معاف نہیں کیا جا سکتا، آئرلینڈ کی حکومت نے محسوس کیا کہ یہ فیصلہ حالات کو معمول پر لانے کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے۔
دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور آئرلینڈ کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کی مشترکہ خواہش کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نے پاکستان میں اپنا ریزیڈینٹ مشن کھولنے کے آئرلینڈ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ نیا مشن ڈبلن میں پاکستان کے مشن کے ساتھ دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور عوام کے درمیان تبادلوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے اپنے ہم منصب سائمن ہیرس کو پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت بھی دی۔
وزیراعظم کا عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا خیرمقدم
وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطین میں نسل کشی کے خلاف دائر مقدمے پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
اپنے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اقوام متحدہ غزہ میں اسرائیلی آپریشن روکنے کے عالمی عدالت کے فیصلے پر فوری عمل کرائے، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد سے دنیا میں امن کی راہ ہموار ہوگی۔
شہباز شریف نے کہا کہ مظلوم انسانیت کے حق میں فیصلہ دینے والے 13 ججوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پٹیشن دائر کرنے پر جنوبی افریقا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پاکستان نے جنوبی افریقا کی پٹیشن کی حمایت کی تھی، آئندہ بھی فلسطینیوں کا کیس لڑتے رہیں گے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کو غزہ اور رفح میں فوری رسائی دی جائے، فیصلہ مظلوم انسانوں کی فتح ہے، فیصلے پر عمل درآمد کرایا جائے، راستے کھولنے، غذائی اورطبی امداد کی فوری فراہمی کے فیصلے پر عمل درآمد کرایا جائے، پاکستان مظلوم فلسطینیوں کے بنیادی انسانی اور قانونی حقوق کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ
خیال رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو رفح میں فوجی آپریشن روکنے اور رفح کراسنگ کھولنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے اسرائیل کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ جنوبی افریقہ کی غزہ میں نسل کشی کے حوالے سے الزامات کی تحقیقات کے لیے فیکٹ فائنڈنگ مشن سمیت اقوام متحدہ کی تنظیموں کو غزہ میں اجازت دے۔
جنوبی افریقا کی درخواست پر عالمی عدالت نے 13-2 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا، فیصلہ جسٹس نواف سلام نے پڑھ کر سنایا۔
عالمی عدالت نے کہا کہ غزہ پٹی کےشہری انتہائی تشویشناک حالات سے دوچار ہیں، فلسطینی عوام کو شدید خطرات لاحق ہیں، اسرائیل نے کئی ہفتوں کی شدید بمباری کے بعد رفح میں زمینی آپریشن شروع کیا، اسرائیل غزہ سے انخلاء کے لیے حفاظتی اقدامات کرنے میں ناکام رہا، رفح میں لاکھوں فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی تھی، اسرائیلی آپریشن سے 8 لاکھ فلسطینی بے گھر ہوئے، اسرائیل رفح کراسنگ کو بھی کھولے۔
فیصلے میں عدالت نے مزید کہا کہ عدالت کے پچھلے احکامات کے بعد اب صورتحال بدل چکی ہے، اقوام متحدہ نے بارہا اسرائیلی آپریشن کے خطرات سے آگاہ کیا، اقوام متحدہ کے بتائے گئے خطرات عملی شکل اختیار کرنے لگے ہیں۔