وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ایس آئی ایف سی میں صوبے کی نمائندگی کرنے آئے تھے، صوبے کے شیئر پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، وفاق خیرپختونخوا کے فنڈز فوری جاری کرے، صوبے کے عوام کے ریلیف کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعظم کی زیر صدارت ایس آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی کے دسویں اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وسائل کو بروئے کار لا کر فائدہ حاصل کیا جائے، ایس آئی ایف سی کے ذریعے سرمایہ کاری کا خیرمقدم کریں گے، کان کنی میں اصلاحات کر کے ریونیو بڑھا سکتے ہیں۔
بجلی سے متعلق جو ڈیڈلائن دی گئی تھی اس پر بات ہوئی ہے، کے پی کی بجلی سے متعلق میٹنگ ہوگی۔علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ہم نے کہا ضم اضلاع میں ٹیکس اس بجٹ میں عائد نہ کیا جائے، ایس آئی ایف سی اجلاس میں فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کی ہے۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہمارے واجبات ادا نہیں کیے جاتے تو یہ زیادتی ہے، وفاق سے مطالبہ ہے کہ ہمارے صوبے کے فنڈز فوری ادا کریں، اپنا کام بھی کریں گے اور ایس آئی ایف سی کے تحت بھی حاضر ہیں۔
خیبرپختونخوا کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے ہر حد تک جاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ، خیبرپختونخوا میں فلاحی بجٹ دیا ہے، عوام کو ریلیف دیا ہے۔ صوبے کے بجٹ کا حجم 11 ہزار ارب کی بنیاد پر رکھا ہے، وفاق کی جانب سے زیادہ فنڈز آتے ہیں تو عوام کو مزید ریلیف دیں گے، عوام نے اس لیے مینڈیٹ دیا کہ ان کے حقوق کی جنگ لڑیں۔
وفاق صوبے پر توجہ دیتا ہے تو پھر آئینی طور پر جو کرسکتے ہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک بات واضح کردی ہے کہ صوبے کی عوام پر مزید ٹیکس نہیں لگائیں گے، ہم نے جو صوبے کا بجٹ دیا ہے عوام کے لیے درست کیا ہے، بجٹ دے کر کوئی غیرآئینی یا غیرقانونی کام تو نہیں کیا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آرمی چیف سے دوبار بات ہوئی ہے، جو بات کرنی ہے اس کا ماحول نہیں تھا۔ علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی ہماری پہلی ترجیح ہے، وہ بار بار کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کے لیے مذاکرات کرنے کو تیار ہوں جب مذاکرات کے لیے ماحول بنے گا تو بات چیت بھی ہوگی۔
انکا مزید کہنا تھا کہ عدالتوں میں ہمارے خلاف جعلی کیسز چل رہے ہیں، ہم قانونی جنگ لڑ رہے ہیں مئی اور جون کا مہینہ اچھا ہے کوئی اچھا فیصلہ آئے گا۔