قومی احتساب بیورو نیب نے بحریہ ٹاؤن راولپنڈی کے دفتر پر چھاپہ مارا ہے۔
زرائع کا کہنا ہے کہ القادر یونیورسٹی کی زمین کے کاغذات حاصل کرنے کے لیے چھاپہ مارا گیا،ملک ریاض نے 458 کنال اراضی القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے دی تھی۔
زرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی القادر ٹرسٹ کی ٹرسٹی ہیں۔ نیب نے بحریہ ٹاؤن راولپنڈی کا دفتر بھی سیل کر دیا ہے۔
پولیس اور نیب کی ٹیم بحریہ ٹاؤن راولپنڈی کے فیز ٹو آفس میں موجود ہیں جب کہ بحریہ ٹاؤن کے عملے سے پوچھ گچھ کی۔
دوسری جانب بحریہ ٹاون کے سربراہ ملک ریاض نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وعدہ معاف گواہ نہیں بنوں گا،جو چاہے کر لو۔
واضح رہے کہ چند روز پہلے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کا کہنا تھا کہ وہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے شدید دباؤ میں ہیں لیکن کسی کو بھی انہیں سیاسی مقاصد کے لئے مہرے کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ملک ریاض کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا تھا جب نیب کی جانب سے القادر ٹرسٹ کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ القادر ٹرسٹ کا معاملہ ہے کیا، آئیے جانتے ہیں۔
القادر ٹرسٹ کا معاملہ کیا ہے؟
القادر ٹرسٹ کیس اس ساڑھے چار سو کنال سے زیادہ زمین کے عطیے سے متعلق ہے جو بحریہ ٹاؤن کی جانب سے القادر یونیورسٹی کے لیے دی گئی تھی۔
پی ڈی ایم کی حکومت نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ یہ معاملہ عطیے کا نہیں بلکہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور عمران خان کی حکومت کے درمیان طے پانے والے ایک خفیہ معاہدے کا نتیجہ ہے اور حکومت کا دعویٰ تھا کہ ‘بحریہ ٹاؤن کی جو 190ملین پاؤنڈ یا 60 ارب روپے کی رقم برطانیہ میں منجمد ہونے کے بعد پاکستانی حکومت کے حوالے کی گئی وہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک ریاض کے ذمے واجب الادا 460 ارب روپے کی رقم میں ایڈجسٹ کر دی گئی تھی۔’
حکومت کا دعویٰ تھا کہ اس کے عوض بحریہ ٹاؤن نےمارچ 2021 میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو ضلع جہلم کے علاقے سوہاوہ میں 458 کنال اراضی عطیہ کی اور یہ معاہدہ بحریہ ٹاؤن اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان ہوا تھا۔
جس ٹرسٹ کو یہ زمین دی گئی تھی اس کے ٹرسٹیز میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے علاوہ تحریکِ انصاف کے رہنما زلفی بخاری اور بابر اعوان شامل تھے تاہم بعدازاں یہ دونوں رہنما اس ٹرسٹ سے علیحدہ ہو گئے تھے۔
جون 2022 میں اتحادی حکومت نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے بحریہ ٹاؤن کے ساتھ معاہدے کے بدلے اربوں روپے کی اراضی سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے نام منتقل کی۔
اس وقت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اس خفیہ معاہدے سے متعلق کچھ تفصیلات بھی منظرعام پر لائی گئی تھیں۔ ان دستاویزات پر سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی پراجیکٹ ٹرسٹ کی جانب سے دستخط موجود تھے۔
بعد ازاں قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے نام پر سینکڑوں کنال اراضی سے متعلق انکوائری کو باقاعدہ تحقیقات میں تبدیل کیا۔
نیب کے حکام اس سے قبل اختیارات کے مبینہ غلط استعمال اور برطانیہ سے موصول ہونے والے جرائم کی رقم کی وصولی کے عمل کی انکوائری کر رہا تھا۔
اس وقت کے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹی ہیں۔
ان کے مطابق خاص اس وقت جب عمران خان سیاسی مخالفین پر کرپشن کے جھوٹے مقدمات تیار کروا رہے تھے اس وقت پر ہی وہ یہ سب بدعنوانی کر رہے تھے۔ جس پراپرٹی ٹائیکون نے القادر ٹرسٹ کے لیے زمین دی تو ان کے ہی اکاؤنٹ میں 60 ارب بھیج کر قومی خزانے کو یہ ٹیکا لگایا۔
ان کے مطابق بنی گالہ میں 240 کنال زمین فرح گوگی کے نام پر رجسٹرڈ ہے، جس کی مالیت پانچ سے سات ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔