گوادر شہر کے گرد باڑ لگانے کی خبروں پر صوبائی حکومت کا مؤقف آگیا

باڑ لگانے کے حوالے سے ریاست کے خلاف عوام کو ورغلانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے ذریعے گوادر کے عوام کو بد ظن کیا جا رہا ہے۔ وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو کا بیان

صوبہ بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ گوادر شہر کے گرد باڑ لگانے کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گوادر کے حوالے سے جو بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے وہاں کے عوام کی منشا اور مفاد میں کیے جائیں گے، گوادر پر سب سے پہلے گوادر کے لوگوں کا ہی حق ہے، باڑ لگانے کے حوالے سے ریاست کے خلاف عوام کو ورغلانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے ذریعے گوادر کے عوام کو بد ظن کیا جا رہا ہے، گوادر میں باڑ لگانے کے حوالے سے نہ کوئی فیصلہ ہوا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی اجلاس ہوا، یہ محض ایک پروپگنڈا ہے، گوادر شہر کے گرد باڑ لگانے کی بے بنیاد افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے، غلط بیانیے کے ذریعے ریاست اور نوجوانوں میں خلیج پیدا کی جا رہی ہے

ادھر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ گوادر بین الاقوامی شہرت یافتہ عالمی معیار کا پورٹ سٹی بن جائے گا جہاں عوام کے لیے بے پناہ مواقع ہوں گے، چین نے ناصرف بندرگاہ کی سہولت دی بلکہ لوگوں کی سماجی اقتصادی ترقی میں بھی کردار ادا کیا، چین نے گوادر کی ترقی میں بہت زیادہ تعاون کیا لیکن یہ صرف پہلا قدم ہے، بندرگاہ کو بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔

چینی میڈیا کو ایک انٹرویو میں انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے تحت گوادر پورٹ کی ترقی کو سراہتے ہوئے کہا کہ گوادر کو اس خطے کی انتہائی اہم اور تزویراتی بندرگاہ ہے، چین نے سی پیک کے تحت گوادر سمیت پاکستان کے مختلف شعبوں کی ترقی میں اپنا نمایاں کردار ادا کیا ہے، گوادر میں چین نے نا صرف بندرگاہ کی سہولت دی بلکہ لوگوں کی سماجی اقتصادی ترقی میں بھی کردار ادا کیا۔

احسن اقبال کا کہنا ہے کہ چین نے گوادر کے لوگوں کے لیے ایک جدید ترین ہسپتال بنایا ہے جس میں کراچی یا لاہور جیسے بڑے شہروں کے ہسپتالوں کی طرح اچھی سہولیات موجود ہیں، اسی طرح چین نے تکنیکی تربیت کا ادارہ قائم کرنے میں بھی مدد کی، اس کے علاوہ چین نے سولر پینلز سے غریب لوگوں کو بجلی فراہم کرنے میں بھی معاونت کی اور مقامی لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے دیگر اقدامات بھی کیے ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں