چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی نے سائفر کی ڈی کلاسیفائیڈ کاپیاں دفتر خارجہ کو واپس کر دیں،۔کاپیاں سائفر کے مزید سیاسی استعمال کے روک تھام کے تحت واپس منگوائی گئی ہیں
سائفر کی ڈی کلاسیفائیڈ تمام کاپیاں وزارت خارجہ کو واپس موصول ہو گئیں،چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی نے سائفر کی ڈی کلاسیفائیڈ کاپیاں دفتر خارجہ کو واپس کر دیں، پی ٹی آئی حکومت میں سائفر کاپیاں چیف جسٹس، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ آفس کو ارسال کی گئی تھیں۔کاپیاں سائفر کے مزید سیاسی استعمال کے روک تھام کے تحت واپس منگوائی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 2023 میں سائفر کیس عدالتوں میں زیر سماعت تھا۔ وزارت خارجہ کی جانب سے سپیکر اور چیئرمین سینیٹ کو سائفر کی کاپیاں واپس مانگنے کیلئے خط لکھا گیا۔سپیکر اور چیئرمین سینیٹ آفس نے سکیورٹی پروٹوکول کے تحت دونوں کاپیاں واپس وزارت خارجہ کو ارسال کیں
دونوں آفسز نے کاپیوں کی واپس وصولی کی تصدیق بھی کی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ نے یہ اقدام سائفر کے مزید سیاسی مقاصد کے استعمال سے روکنے کیلئے کیا تھا، سائفر کو دونوں ایوانوں میں زیر بحث لانے کیلئے سپیکر اور چیئرمین سینیٹ کو ارسال کیا گیا تھا۔
سابق وزیراعظم کے دور میں کابینہ کی منظوری کے بعد سائفر کو ڈی کلاسیفائیڈ کر کے سپیکر اور چیئرمین سینیٹ کو ارسال کیا گیا تھا۔خیال رہے کہ گزشتہ روزاسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کردیا تھا۔سائفر کیس میں سزاﺅں کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں سزاﺅں سے متعلق فیصلہ سنادیاتھا اورسابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی قریشی کی سائفرکیس میں اپیلیں منظورکرلی گئیں تھیں۔
اپیلیں سننے والے بینچ میں چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل تھے۔ بینج نے گزشتہ روز سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عدالت کی جانب سے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی بریت کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا گیا تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں کا مختصر تحریری حکم نامہ جاری کردیاتھا۔حکم نامہ میں کہا گیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود کسی اور مقدمے میں گرفتار نہیں تو انہیں رہا کیا جائے۔30جنوری کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے ۔بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود کو 15 اگست کی ایف آئی آر کے الزامات سے بری کردیاگیاتھا۔کیس کا تفصیلی حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔