گریڈ ایک سے 22 کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے قومی خزانے پر تقریباً 80 ارب روپے کا دباؤ پڑے گا
وفاقی حکومت کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 سے 20 فیصد تک اضافے کی تجویز پر غور کی خبریں سامنے آئی ہیں، تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کی تجاویز ابتدائی مراحل میں ہیں، حتمی فیصلہ وزیرِ اعظم وزارت خزانہ اور کابینہ کی مشاورت سے کریں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے مالی سال کا وفاقی بجٹ 10 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے، آئندہ مال سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی تجویز زیر غور ہے، جس کے تحت جہاں گریڈ ایک سے 22 گریڈ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد ہوسکتا ہے وہیں گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کے لیے میڈیکل اور کنوینس الاؤنس میں 200 فیصد اضافہ کیا جا سکتا ہے، اسی طرح 17 سے 18 گریڈ کے لیے بھی کنوینس الاؤنس میں 200 فیصد اضافے کی ابتدائی تجویز ہے، اس وقت گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کو 1800 روپے کنوینس الاؤنس اور 1500 روپے میڈیکل الاؤنس مل رہا ہے، 17 اور 18 گریڈ کے افسران کو اس وقت 5 ہزار روپے کنوینس الاؤنس مل رہا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ گریڈ ایک سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے سے قومی خزانے پر تقریباً 80 ارب روپے کا دباؤ پڑے گا، اس کے علاوہ وفاقی بجٹ میں بیوروکریسی کی موناٹائزیشن پالیسی میں 60 ہزار روپے تک اضافے کی تجویز ہے، جس کے تحت گریڈ 20 تک کے افسران کے لیے موناٹائزیشن 65 ہزار روپے سے بڑھا کر 1 لاکھ 5 ہزار روپے کی تجویز ہے، گریڈ 21 کے افسران کے لیے 75 ہزار روپے موناٹائزیشن پالیسی کو بڑھا کر 1 لاکھ 20 ہزار روپے کیا جاسکتا ہے جب کہ گریڈ 22 کے افسر کو ملنے والی موناٹائزیشن 95 ہزار روپے سے بڑھا کر 1 لاکھ 55 ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے۔