بزرگ کو درخت کی کٹائی روکنا مہنگا پڑگیا، کے ایم سی عملے سے جھگڑے میں زخمی مئیر کراچی نے بزرگ کو ہی جھگڑے کا ذمہ دار قرار دے دیا

شہر قائد کراچی میں بزرگ شہری کو درخت کی حفاظت کرنے پر کے ایم سی عملے کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق جمعرات کو جیل چورنگی سے درخت ہٹانے پر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے اہلکاروں کے ساتھ مبینہ جھگڑے میں ایک 79 سالہ ماحولیاتی کارکن بزرگ زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق بزرگ عبدالحمید ڈاگیہ نے بتایا کہ وہ ایک دہائی سے ماحولیاتی مسائل کے خلاف سرگرم ہیں، جب انہوں نے ’غیر قانونی درختوں کی کٹائی‘ کی ویڈیو بنانے سے روکے جانے پر انکار کیا تو ان پر حملہ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق بزرگ عبدالحمید کے بیٹے نے فیروز آباد تھانے واقعے کی شکایت جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ عبدالحمید ڈاگیہ جیل چورنگی پہنچے جہاں ایک ’درخت کاٹنے والا مافیا درخت کاٹ رہا تھا‘۔ جیسے ہی بزرگ نے ان کی ویڈیو بنانی شروع کی تو اس گروپ نے خود کو کے ایم سی کا عملہ سے ظاہر کیا اور بزرگ کو دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔

شکایت کے مطابق دھمکیوں کے باوجود، بزرگ شہری نے ویڈیو بنانی جاری رکھی اور پھر ان پر حملہ کیا گیا، مارا پیٹا گیا اور گالیاں گی گئیں۔

نیوز رپورٹ کے مطابق فیروز آباد پولیس گروپ کے ایک فرد کو گرفتار کر لیا ہے جو خود کو کے ایم سی سے ظاہر کر رہا تھا۔

کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے ”ڈان“ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ عبدالحمید ڈاگیہ نے گالی گلوچ سے جھگڑا شروع کیا تھا۔

انہوں نے کہاِ ’میں نے پارکس ڈیپارٹمنٹ سے چیک کیا ہے۔ انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ وہ شہید ملت روڈ پر کونوکارپس کے درختوں کو مقامی درختوں سے تبدیل کرنے پر کام کر رہے تھے۔ ڈاگیہ صاحب نے آکر انہیں روکنے کی کوشش کی‘۔

ان کے بقول ڈاگیہ صاحب ہی تھے جنہوں نے اشتعال انگیز زبان استعمال کرنا شروع کی۔ ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین جناح نے بھی ابتدائی طور پر کام رکوانے کے لیے اس جگہ کا دورہ کیا لیکن جب انہوں نے تبدیلی کا کام دیکھا تو خود بھی درخت لگایا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں