سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے یکم جولائی سے پراپرٹی پر 15 فیصد کیپٹل گینز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد کر دی جب کہ نان فائلرز کے بیرون ملک سفر پر پابندی کی تجویز منظور کرلی، نان فائلرز کے فون اور انٹرنیٹ پر 75 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی بھی منظوری دیدی گئی، نئے بجٹ میں گھر، پلاٹ، گاڑی خریدتے وقت فائلرز بننے والوں کیلئے ریلیف ختم کر دیا گیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کیخلاف انکم ٹیکس جنرل آرڈر کے تحت کارروائی ہوگی، نان فائلرز کی موبائل سمز، بجلی اور گیس کنکشن بھی منقطع کیے جائیں گے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، جس میں فنانس بل 2024 پر غور و خوض کیا گیا اور مختلف سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔
کمیٹی نے تنخواہ کے سلیب کم کرنے اور ٹیکس میں اضافہ کرنے کی تجویز کی منظوری دیدی جبکہ یکم جولائی سے پراپرٹی پر 15 فیصد کیپٹل گینز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد کر دی، کمیٹی نے پارلیمنٹیرینز کا ریکارڈ ٹیکس وصولی کیلئے نادرا کو دینے کی تجویزبھی مسترد کر دی۔
سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا نادرا کا ڈیٹا محفوظ نہیں ہے، چیئرمین ایف بی آر نے کہا ایس آئی ایف سی نے نادرا کو ڈیٹا دینے کا کہا ہے، گریڈ 17 اور 22 کا ڈیٹا بھی دیا جائے گا۔
کمیٹی نے فاٹا اور پاٹا کیلئے ٹیکس استثنیٰ ایک سال کیلئے بڑھانے کی تجویز کو بھی مسترد کر دیا۔ کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پورے ملک کی انڈسٹری کو فاٹا پاٹا کے مراعات سے مسائل ہیں، ایسا کرنے سے انڈسٹری کے مسائل میں اضافہ ہو گا۔
چیئرمین ایف بی آر نے فنانس بل 2024,25 سے متعلق بریفنگ میں بتایا 5 لاکھ نان فائلرز کی فہرست میں سالانہ 20 لاکھ سے زیادہ آمدن والے لوگ ہیں، صرف گاڑی، پلاٹ یا گھر خریدنے کیلئے وقتی فائلر بننے والوں کو بھی اضافی ٹیکس دینا ہوگا، گھر، پلاٹ، گاڑی خریدتے وقت فائلرز بننے پر فائلرز اور نان فائلرز کے درمیان ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کیخلاف انکم ٹیکس جنرل آرڈر کے تحت کارروائی ہوگی، حج، عمرہ، چھوٹے بچوں، طلباء اور نائیکوپ رکھنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو استثنیٰ ہوگا۔