بی اے پی کو الیکشن لڑے بغیر، فہرست جمع کرائے بغیر، خیبر پختونخوا میں مخصوص نشست کیسے ملی؟.جسٹس عائشہ ملک کا سوال‘ موجودہ الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ 2019 میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں تھا. الیکشن کمیشن کے وکیل کا جواب
مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل نے تسلیم کیا کہ 2019 میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کو خواتین کی مخصوص نشست دینے کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں تھا. لارجر بینچ میں موجود جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ 2019 میں بی اے پی کو الیکشن لڑے بغیر، فہرست جمع کرائے بغیر، خیبر پختونخوا میں مخصوص نشست کیسے ملی؟اس پر وکیل نے جواب دیا کہ موجودہ الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ 2019 میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں تھا.
یاد رہے کہ 2019 کے دوران راتوں رات وجود میں آنے والی سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کو بغیر کسی تنظیمی ڈھانچے کے خیبر پختونخوا اسمبلی میں داخل ہوئی تھی خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں سے منتخب تین اراکین اسمبلی نے بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اس جماعت کو صوبائی اسمبلی میں خواتین کے لیے مختص ایک نشست مل گئی تھی قبائلی علاقوں میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں نہ تو بی اے پی کے کوئی امیدوار میدان میں اترے تھے اور نہ ہی اس جماعت کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ خیبرپختونخوا میں وجود رکھتا تھالیکن اس کے باوجود اسے مخصوص نشست الاٹ کی گئی تھی .