امریکا میں سیاسی ریلی کے دوران کی گئی فائرنگ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جان بچ گئی، گولی ٹرمپ کے سر کے بالکل قریب کان کے اوپر والے حصے میں لگی۔ امریکی خفیہ سروس کے ترجمان کا ٹرمپ کی سکیورٹی کے حوالے سے بڑا دعویٰ سامنے آیا ہے۔
حملے میں محفوظ رہے جبکہ حملہ آور مارا گیا، تاہم سیاسی ریلی میں امریکا کے سابق صدر پر فائرنگ کرنے کے واقعے نے سکیورٹی انتظامات پر سوالات کھڑے کردیے۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ گولی ٹرمپ کے سر کے بالکل قریب کان کے اوپر والے حصے میں لگی۔ تاہم خوش قسمتی سے ٹرمپ کی جان بچ گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آور نے ریلی کے قریب بلند عمارت سے فائرنگ کی۔ اس حوالے سے ایک عینی شاہد نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ٹرمپ پر گولی چلنے سے پہلے انھوں نے ایک شخص ( حملہ آور کروکس) کو ایک عمارت کی چھت پر رائفل کے ساتھ دیکھا تھا۔
بی بی سی ویریفائی نے اس فوٹیج کا تجزیہ کیا اور تصدیق کی کہ مسلح شخص نے سابق صدر پر 200 میٹر سے بھی کم فاصلے سے ایک گودام نما فلیٹ کی عمارت کے اوپر سے فائرنگ کی۔ تاہم ابتدائی طور پر ایف بی آئی کا کہنا تھا کہ وہ فوری طور پر اس بات کا تعین نہیں کر سکتا کہ حملہ آور نے کس قسم کا اسلحہ استعمال کیا یا کتنی گولیاں چلائیں۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ سیکرٹ سروس کے ایک سنائپر نے جوابی فائرنگ سے حملہ آور کو ہلاک کیا۔ بعد کی فوٹیج میں مسلح اہلکاروں کو عمارت کی چھت پر ایک لاش کے قریب دیکھا گیا۔
امریکی خفیہ سروس کے ترجمان کا ٹرمپ کی سکیورٹی کے حوالے سے بڑا دعویٰ
ترجمان امریکی خفیہ سروس کا کہنا ہے کہ ڈنلڈ ٹرمپ کے لیے تمام ضروری حفاظتی تقاضے پورے کیے گئے تھے۔
امریکی خفیہ سروس کی طرف سے ان دعوؤں کی تردید کی گئی ہے کہ ’ اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے پنسلوانیا کی انتخابی ریلی سے قبل ٹرمپ کو اضافی تحفظ دینے سے انکار کیا تھا۔’
اتوار کے روز امریکی خفیہ سروس کے ترجمان انتھونی گگلیلمی کی طرف سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ ایکس ’ پر کہا گیا ہے کہ یہ دعوی درست نہیں بلکہ بالکل غلط ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ’ایجنسی نے مہم کے دوران سفری ٹیمپو کے حصے کے طور پر حفاظتی وسائل اور تکنیکی اعتبار سے تمام ضروری صلاحیتوں کو شامل کیا تھا۔‘ اپنے فرض سے کوتاہی نہیں کی تھی۔