پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) نے مولانا فضل الرحمن کے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے فیصلے کی تردید کر دی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اسمبلیاں تحلیل کرنے یا استعفوں پر کوئی بات نہیں کی، مولانا فضل الرحمن سے اسمبلی تحلیل کرنے یا استعفوں پر کوئی مشاورت یا فیصلہ نہیں ہوا۔
انکا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے اسمبلی سے نکلنے سے متعلق کوئی بات نہیں کی ، مولانا فضل الرحمان کے بیان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
قبل ازیں سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) نے خیبر پختونخوا اسمبلی توڑنے اور قومی و صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی یقین دہانی کرادی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہ پی ٹی آئی نے شفاف انتخابات کیلئے اسمبلیوں سے استعفوں پر آمادگی ظاہر کی ہے ، نئے انتخابات اور اصل عوامی مینڈیٹ کی حکومت ہی مسائل کا حل ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے مثبت بات سامنے آئی۔ پی ٹی آئی کیساتھ مثبت پیش رفت آگے بڑھ سکتی ہے، دونوں پارٹیوں کے مابین تلخ تعلقات رہے ، پہلے معاملات نارمل ہونا لازمی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی سمیت سیاستدانوں پر مقدمات نہیں بننے چاہئیں، انہوں نے تجویز دی ہے کہ پارلیمانی اور بلدیاتی انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہئیں، نگران سیٹ اپ کا تصور ختم کیا جائے ، غیر جانبدار اور شفاف انتخابات کے بغیرملک میں امن آئے گا اورنہ معاشی استحکام۔
سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ 5اگست کو بھارت کی جانب سے کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی کیخلاف یوم سیاہ منایا جائیگا، 10اگست کو مردان میں کسان کنونشن منعقد ہوگا، 11کو پشاور میں تاجر کنونشن اور18 اگست کو لکی مروت میں امن کنونشن ہوگا، تمام عوامی اجتماعات میں خود شریک ہوں گا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ اجتماعات پارٹی وابستگی سے بالا عوامی ترجمان ہوں گے، پاکستان کے عوام 2001ء سے 2024ء تک امن کو ترستے ہیں، معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام ضروری، اس کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ہے۔
ترجمان جے یو آئی کےمطابق پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات کیلئے کامران مرتضیٰ کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی تشکیل دیدی ، جو تحریک انصاف سے مل کر اگلی حکمت عملی طے کرے گی۔ کمیٹی میں مولانا لطف الرحمان، فضل غفور، اسلم غوری اور مولانا امجد شامل ہیں۔