ایرانی ایجنٹس کو استعمال کرتے ہوئے دھماکہ خیز مواد ریسٹ روم میں 2 مہینے قبل چھپایا گیا، اصل منصوبہ صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کے موقع پرقتل کا تھا۔ امریکی و برطانوی اخبارات کا دعویٰ
ایران نے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی تحقیقات شروع کردی ہیں جس کے بارے میں عالمی میڈیا نے ہوشربا انکشافات کردیئے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا دعویٰ ہے کہ دھماکہ خیز مواد اسماعیل ہنیہ کے ریسٹ روم میں 2 مہینے قبل ہی چھپا دیا گیا تھا، یہ بم دو ماہ قبل اِس اہم ترین عمارت میں سمگل کیا گیا، ایران نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے شبے میں درجنوں مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے جن میں سینئر انٹیلی جنس افسران، فوجی حکام اور عملے کے ارکان بھی شامل ہیں۔
برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف نے انکشاف کیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ اسی عمارت میں اکثر قیام کرتے تھے، اصل منصوبہ اسماعیل ہنیہ کو طیارے حادثے میں جاں بحق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کے موقع پرقتل کرنے کا تھا لیکن اس وقت ایسا اس لیے نہیں کیا گیا کیوں کہ ناکامی کے خدشات زیادہ تھے کیوں کہ عمارت میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔
برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے ایرانی ایجنٹس کا استعمال کیا، دونوں ایجنٹوں نے شمالی تہران میں اسلامی انقلابی گارڈ کارپوریشن کے گیسٹ ہاؤس کے تین کمروں میں دھماکہ خیز مواد رکھا جہاں اسماعیل ہنیہ کے قیام کا امکان تھا، ایجنٹس کو بیرون ملک روانہ کردیا گیا لیکن ایک کارندہ تہران میں رہا جس نے باہر سے ہی رات 2 بجے دھماکا کیا، ایرانی حکام کے پاس عمارت کی سی سی ٹی وی موجود ہے جس میں ایجنٹوں کو کمروں میں انتہائی تیزی سے آتے جاتے دیکھا گیا۔
ایرانی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ٹیلی گراف کو بتایا کہ ہمیں یقین ہے موساد نے انصار المہدی پروٹیکشن یونٹ کے ایجنٹوں کی خدمات حاصل کیں، مزید تفتیش کے بعد دو دیگر کمروں میں اضافی دھماکہ خیز مواد دریافت ہوا، یہ ایران کی تذلیل اور سلامتی کی ایک بڑی خلاف ورزی ہے، معاملے پر ایک ورکنگ گروپ قائم کیا گیا ہے۔