ایک سسٹم کی اصل لاگت 55 ہزار روپے ہے جو 80 فیصد سبسڈی کے بعد مستحقین کو 6 ہزار کی ادائیگی پر دیں گے، وزیر اعلیٰ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سولر سسٹمز کی فراہمی کےلیے تین کمپنیوں کے ساتھ معاہدے پر دستخط کردیے۔ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے دو لاکھ گھروں کو سولرسسٹم دیں گے، تین کمپنیاں اس سسٹم پر کام کررہی ہیں، تمام کمپنیوں کے شرکا کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
وزیراعلیٰ ہاؤس میں سولر ہوم سسٹم کے معاہدے کی تقریب سے خطاب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ سولر انرجی پراجیکٹ ورلڈ بینک کی مالی معاونت سے شروع کرنے جارہے ہیں ۔ ایکنک ستائیس ارب چالیس روپے کی لاگت سے اس معاہدے کی منظوری دے چکی ہے۔ عالمی بینک اس منصوبےکےلیے دس کروڑ ڈالر امداد دے گا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ایک سسٹم کی اصل لاگت پچپن ہزار روپے ہے جو اسی فیصد سبسڈی کے بعد مستحقین کو صرف چھ ہزار روپے کی ادائیگی پر فراہم کیا جائےگا۔ سولز سسٹم کے اہل افراد کا تعین بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹر کم آمدنی والے گھرانوں سے کیا جائے۔ ان میں سے بھی انتہائی غریب افراد جو چھ ہزار ادا کرنے کی گنجائش سکت نہیں رکھتے محکمہ توانائی کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت سولر کٹس فراہم کیے جائیں گے۔
انھوں نے بتایا کہ پروگرام کا آغْاز 2020 میں کیا گیا مگر سبسڈی کی رقم 40 فیصد تھی جبکہ غریب گھرانے 60 فیصد اخراجات ادا کرنے سے قاصر تھے۔ صرف 322 سسٹم فروخت ہوئے۔ اب عالمی بینک کے تعاون سے سبسڈی کی رقم 80 فیصد تک بڑھا دی گئی ہے۔ 2022 میں تباہ کن سیلاب اور کوویڈ 19 کے بحران کی وجہ سے یہ منصوبہ مزید تاخیر کا شکار ہوا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تھر سے سستی ترین بجلی فراہم کی جارہی ہے، پہلے مرحلے میں 400 میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے، چاہتے ہیں لوگوں کو سستی بجلی فراہم کریں۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت بجلی کا بحران زیادہ ہے، گرین پاورپلانٹ سے لوگوں کو سستی بجلی فراہم کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام سرکاری عمارتوں کو سولر سسٹم پر منتقل کیا جائے گا، 34 سرکاری عارتیں سولر پر منتقل ہوچکی ہیں، چاہتے ہیں تمام سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی سے استفادہ حاصل ہو۔
واضح رہے کہ اعلامیہ کے مطابق حکومت سندھ نے کراچی سمیت سندھ بھر کے تیس اضلاع میں غریب گھرانوں کو معمولی ادائیگی پر ہوم سولر سسٹم کی فراہمی کے منصوبے کا آغاز کردیا ہے۔ منصوبے کے تحت دو لاکھ گھرانوں کو صرف چھ ہزار روپے کی معمولی ادائیگی پر سولر سسٹم فراہم کیا جائےگا۔ اکتوبر کے آخر تک پچاس ہزار سسٹم تقسیم کےلیے کراچی پہنچ جائیں گے۔
پیکیج
سولر ہوم سسٹمز 80 سے 100 واٹ کی سولر پلیٹ ، 180 واٹ یعنی اٹھارہ اے ایچ کی بیٹری، ایک پنکھا ، تین ایل ای ڈی بلب اور موبائل، چارجنگ کی سہولت پر مشتمل ہوں گے۔
سولر ہوم سسٹم کے معاہدے کی تقریب میں صوبائی وزیر توانائی سید ناصر حسین شاہ ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری توانائی مصدق خان ، بولی کےلے اہل قرار دی گئی تین کمپنیوں کے نمائندوں اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔
اس موقع پر وزیراتوانائی ناصر حسین شاہ نے کہا کہ منصوبے کی بولی میں اٹھارہ مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں نے شرکت کی جن میں تین کمپنیوں کی بولی منظور کی گئی، ان میں برطانیہ ، چین اور امریکا کی کمپنیاں شامل ہیں۔
ناصر حسین شاہ نےبتایا کہ سسٹم کی خریداری کےلیے سندھ بینک میں چھ ہزار روپے کا چالان جمع کرانا ہوگا۔ سسٹمز کی تقسیم ، سندھ پیپلز ہاؤسنگ پروجیکٹ کے تحت کام کرنے والی پانچ این جی اوز کے ذریعے کی جائے گی۔
اسٹیک ہولڈر کے تعاون اور پروگرام کے عمل میں شفافیت کے لیے ویب پورٹل کے ذریعے ڈیٹا بیس مینجمنٹ سسٹم تیار کیا گیا ہے۔ ایس ایچ ایس سسٹم صرف ضرورت مند گھرانوں میں تقسیم کیے جائیں گے۔
اس حوالے سے انڈیپینڈینٹ ویری فکیشن ایجنٹ کا تقرر کیا جائے گا۔ تقسیم کے عمل کی شفافیت کے لیےصارف آگاہی پروگرام عمل میں لایا جائے گا تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز اور مستفید حضرات کے حوالے سے معلومات حاصل کی جاسکیں۔
سندھ حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ شکایات کی صورت میں ہیلپ لائن نمبر 021-111-222-262 ڈائل کریں۔