اسمبلیوں کو پیک اپ کر کے ختم کردیا جاتا تھا،محمود خان اچکزئی نے اس پارلیمنٹ سے متعلق ریمارکس دئیے کمزور جمہوریت بھی آمریت سے بہتر ہوتی ہے،وزیر دفاع کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال
وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 50 سال میں کوئی بھی اسمبلی آئینی اور قانونی طریقے سے رخصت نہیں ہوئی،اسمبلیوں کو پیک اپ کر کے ختم کردیا جاتا تھا،محمود خان اچکزئی نے اس پارلیمنٹ سے متعلق ریمارکس دئیے کمزور جمہوریت بھی آمریت سے بہتر ہوتی ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں خواجہ آصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کا کام آئین بنانا نہیں آئین کی تشریح کرنا ہے۔
ادارے ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت کریں گے تو مسائل بڑھیں گے۔ جمہوریت کا سفرجاری رہنا چاہیئے۔جمہوریت کیلئے سیاستدانوں نے بہت ساری قربانیاں دی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آئین پارلیمنٹ کو جو طاقت دیتا ہے وہ کسی دوسرے ادارے کے پاس نہیں۔ تاریخ دیکھ لیں کوئی بھی اسمبلی قانونی اور آئینی طریقے سے رخصت نہیں ہوئی۔
2008کے بعد جب الیکشن ہوئے ان پر پارٹیوں کو اعتراضات تھے۔
2018 میں ہمیں اعتراض تھے ہم جواب دیتے تھے، اختلافات اپنی جگہ صحیح ہوں یا غلط ہوں۔ ایوان کو کمزور کرنے کی بجائے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔ پارلیمنٹ قانون بناتی ہے۔دوسرے ادارے تشریح کرتے ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے احتجاج کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا جس کی اپوزیشن کی جانب سے بھرپور مخالفت کی گئی۔
سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی بلال اظہر کیانی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا، اپوزیشن اراکین کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی اپوزیشن ارکان ایوان میں احتجاجاً اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور شدید نعرے بازی کی۔اپوزیشن ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے آ گئے اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں، اس موقع پر ’بل نامنظور‘، ’عدلیہ اور جمہوریت پر حملہ نامنظور‘ اور حکومت مخالف نعرے بھی لگائے گئے۔
حکومتی ارکان کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی سے منظور کر لیا گیا۔ بل مسلم لیگ (ن) کے بلال اظہر کیانی اور زیب جعفر نے مشترکہ طور پر پیش کیا۔سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ صبغت اللہ نے ترمیم پیش کی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سنی اتحاد کونسل کے رکن کی ترمیم کی مخالفت کر دی، رکن اسمبلی صبغت اللہ کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد ہوگئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے علی محمد خان نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم پیش کی، وزیر قانون نے ان کی ترمیم کی بھی مخالفت کی جس کے بعد علی محمد خان کی ترمیم بھی کثرت رائے سے مسترد ہوئی۔پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے ذریعے عدلیہ پر حملہ کیا گیا ہے۔ اس قانون کے ذریعے پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ پر حملے کیلئے استعمال کیاگیا۔ تحریک انصاف کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے حق ملا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کس طرح ہمیں اس حق سے محروم کرسکتے ہیں۔