کراچی میں کارساز کے قریب ٹریفک حادثے کا مقدمہ درج کرلیا گیا
کراچی میں کار ساز روڈ کے قریب ہونے والے ٹریفک حادثے سے متعلق پولیس نے ابتدائی تحقیقات مکمل کرلی ہیں، جبکہ عدالت سے خاتون کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ بھی منظور کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں کار سازروڈ کے قریب تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے باپ بیٹی کے جاں بحق کے حادثے سے متعلق پولیس نے بتدائی تحقیقات مکمل کرلیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کے ڈی اے اسکیم ون میں واقع بنگلے سے گاڑی لے کر نکلی تھی، شبہ ہے خاتون کی گاڑی جونہی دوسری گاڑی سے ٹکرائی وہ گھبرا گئی اور اس کا پاؤں بریک کی بجائے ایکسلیٹر پر پڑا جو نقصان کا سبب بنا۔
پولیس نے مزید کہا کہ خاتون کی گاڑی قلابازیاں کھاتے ہوئے پلٹی اور چاروں ایئر بیگس کھل گئے، خاتون کو حادثے کے فوری بعد جمع ہونے والے افراد نے زندہ جلانے کی بھی کوشش کی، حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے خاتون کے شوہر سے بھی معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ گرفتار خاتون ڈرائیور کا بیان تاحال قلمبند نہیں کیا جاسکا، ملزمہ جناح اسپتال میں ہے، گرفتار خاتون مکمل طور پر ہوش و حواس میں نہیں ہے، گرفتار ملزمہ کو آج عدالت میں پیش کریں گے۔
کراچی میں کارساز کے قریب ٹریفک حادثے کا مقدمہ درج کرلیا گیا
اس سے قبل کراچی میں کارساز کے قریب ٹریفک حادثے کا مقدمہ بہادرآباد تھانے میں درج کر لیا گیا، پولیس کے مطابق مقدمہ متوفی عارف کے بھائی کی مدعیت میں بہادر آباد تھانے میں درج کیا گیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ حادثے کا سبب بننے والی گاڑی کی خاتون ڈرائیور بھی زخمی ہے، ملزمہ کو سر پر چوٹ لگی ہے، جناح اسپتال میں سی ٹی اسکین کیا جارہا ہے۔
پولیس کے مطابق ٹریفک حادثے میں باپ بیٹی جاں بحق جبکہ 5 افراد زخمی ہوگئے تھے، زخمیوں میں ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں کارساز روڈ پر تیز رفتار گاڑی بے قابو ہو کر راہ گیروں پر چڑھ دوڑی تھی، جس کے نتیجے میں باپ بیٹی جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے تھے جبکہ پولیس نے گاڑی چلانے والی خاتون کو گرفتار کرلیا تھا۔
حادثے میں موٹر سائیکل سوار عمران عارف اور اس کی بیٹی آمنہ جاں بحق جبکہ 4 شہری شدید زخمی ہوئے تھے، عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ جیپ چلانے والی خاتون اپنے حواس میں نہیں تھی۔
جیپ چلانے والی خاتون نے موٹر سائیکلوں کو ٹکر مارنے کے بعد فرار کی کوشش میں ایک اورگاڑی کو بھی زوردار ٹکر ماری جس سےگاڑی تباہ ہوگئی تھی تاہم معجزانہ طور پر کار سوار نوجوان محفوظ رہا جبکہ ٹکر کے بعد جیپ بھی الٹ گئی تھی۔
ڈی ایس پی ٹریفک بہادرآباد سیکشن غلام نبی نے کہا تھا کہ خاتون نے کھڑی گاڑی اور موٹر سائیکلوں کو ٹکر ماری، خاتون کو علاقہ پولیس کے حوالے کردیا ہے جب کہ ہم نے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا تھا۔
حادثے کے بعد مشتعل افراد نے خاتون ڈرائیور کو گھیرا تو پولیس نے موقع پر پہنچ کر جیپ چلانے والی خاتون نتاشا کو حراست میں لے لیا۔
مبینہ طور پر نشہ کرکے گاڑی چلانے کی تصدیق کے لیے زیر حراست خاتون کا جناح ہسپتال میں طبی معائنہ بھی کرایا گیا تھا
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کار ساز ٹریفک حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
جسمانی ریمانڈ منظور
سٹی کورٹ میں کارساز پر گاڑی کی ٹکر سے باپ بیٹی کی ہلاکت کیس میں عدالت نے ملزمہ نتاشا کا ایک دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا، پولیس نے ملزمہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، وکیل عامر منسوب ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ موکلہ کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے وہ جناح اسپتال میں زیرِعلاج ہے، میری موکلہ کو ضمانت دی جائے۔
وکیل عامر منسوب نے عدالت کو بتایا کہ میری موکلہ جناح اسپتال میں زیر علاج ہے، اسے ضمانت دی جائے۔
جس پر عدالت نے کہا کہ ملزمہ کی پیشی کے بغیر ضمانت نہیں دی جاسکتی، فاضل عدالت خصوصی مجسٹریٹ کے فرائض انجام دے رہی ہے، فاضل عدالت کو ضمانت دینے کا اختیار نہیں ہے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ کل ملزمہ کو متعلقہ عدالت میں پیش کریں، ملزمہ کا پراپر میڈیکل سرٹیفکیٹ متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمہ کا ڈرائیونگ لائسنس قبضہ میں لیا گیا یا اس کے پاس موجود ہے؟ جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کے استفسار پر گردن ہلا کر نفی میں جواب دیا اور کہا کہ میری موکلہ کے پاس پاکستانی نہیں یوکے کا لائسنس ہے۔
عدالت نے کہا کہ یو کے کا لائسنس پاکستان میں قابل قبول کیسے ہوگا۔
اس کے بعد عدالت نے ملزمہ کو بدھ کومتعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے ملزمہ کی عدم پیشی پر رپورٹ عدالت میں جمع کرائی، تفتیشی افسر نے ملزمہ کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرا دی۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ڈاکٹر نے ملزمہ کا معائنہ کرکے اسپتال میں داخل کرلیا ہے، ملزمہ کی حالت ایسی نہیں کہ اسے عدالت لایا جائے، ملزمہ کی ذہنی حالت بہت خراب ہے، ملزمہ کو آج عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا، ملزمہ کا 7 دن کیلئےپولیس ریمانڈ منظور کیا جائے۔
تاہم، عدالت نے صرف ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔