پنجاب حکومت کا اقساط میں سولر پینلز دینے کا 700 ارب روپے کا منصوبہ بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے، نئی شرائط مالیاتی معاملات میں اختیارات کے صوبائی حکومتوں کے پر کاٹنے کے مترادف ہے۔ رپورٹ
عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پنجاب حکومت کی طرف سے بجلی بلوں پر 14 روپے فی یونٹ ریلیف دینے کیلئے سبسڈی کی فراہمی ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نئے قرض پروگرام کیلئے مزید 3 شرائط عائد کردیں، پنجاب حکومت کا صارفین کو اقساط پر سولر پینلز دینے کا 700 ارب روپے کا منصوبہ بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
ٹریببون کے مطابق سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پنجاب حکومت کے 2 ماہ کیلئے بجلی بلوں میں 14روپے فی یونٹ سبسڈی کے اعلان کے بعد صوبوں پر نئی کڑی شرائط عائد کی ہیں جن کے تحت آئی ایم ایف کے37 ماہ کے 7 ارب ڈالرز کے نئے قرض پروگرام کے دوران کوئی صوبائی حکومت ایسی کوئی سبسڈی نہیں دے گی، صوبوں نے بجلی اور گیس پر کوئی سبسڈی نہ دینے پر اتفاق کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی دوسری نئی شرط صوبائی حکومتوں کو پابند بناتی ہے کہ وہ کوئی ایسی پالیسی یا اقدام متعارف نہیں کرائیں گی جو 7 ارب ڈالر کے پروگرام کے تحت کیے گئے وعدوں کے خلاف ہو، صوبائی حکومتوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ عہد کیا ہے کہ وہ ستمبر کے آخر تک قومی مالیاتی معاہدے پر دستخط کریں گی تاکہ وفاقی حکومت کی طرف سے اٹھائے جانے والے کچھ اخراجات کی ذمہ داری صوبائی حکومتیں لے سکیں، صوبائی حکومتوں نے زرعی انکم ٹیکس، پراپرٹی ٹیکس اور خدمات پر سیلز ٹیکس میں بہتری لانے کا بھی وعدہ کیا ہے، ان وعدوں کی خلاف ورزی نہ کرنے کی نئی شرط کی وجہ سے صوبائی حکومتیں اب یکطرفہ اقدامات نہیں کرسکیں گی، یہ شرط مالیاتی معاملات میں اختیارات کے حوالے سے چاروں صوبائی حکومتوں کے پر کاٹنے کے مترادف ہے۔
رپورٹ میں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آئی ایم ایف کی تیسری نئی شرط کے تحت صوبے کسی بھی ایسے اقدام سے پہلے وزارت خزانہ سے مشورہ کریں گے جن کے ذریعے آئی ایم ایف سے طے شدہ ڈھانچہ جاتی معیارات اور کلیدی اقدامات کو متاثر یا کم ہونے کا خدشہ ہو کیوں کہ آئی ایم ایف کا نیا پروگرام پانچ حکومتوں کے پانچ بجٹ اور پالیسیوں کا احاطہ کرتا ہے، اس لیے آئی ایم ایف صوبوں کے بجٹ کا تنقیدی جائزہ لے رہا ہے اور اس نے مشاہدہ کیا ہے کہ پنجاب اور سندھ کے محاصل کے تخمینے بہت زیادہ ہیں جس کی وجہ سے کیش سرپلس پیدا کرنے کے اہداف کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔