مجوزہ آئینی ترامیم میں 20 سے زائد شقوں کو شامل کیا گیا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، آئینی عدالت کے باقی 4 ججز بھی حکومت تعینات کرے گی۔ ذرائع
حکومت کی جانب سے پیش کی جانے والی مجوزہ آئینی ترامیم کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم میں 20 سے زائد شقوں کو شامل کیا گیا ہے، جن میں آئین کی شقیں 51، 63، 175، 187 اور دیگر شامل ہیں، آئین کے آرٹیکل 63 میں ترامیم کی جائیں گی، منحرف اراکین کے ووٹ سے متعلق آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی شامل ہے۔
ذرائع کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائے گی، چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئرججز میں سےچیف جسٹس لگائے گی، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو اکٹھا کیا جائے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جاسکے گا۔
ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ترمیم کے بعد آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائے گی، آئینی عدالت کے باقی 4 ججز بھی حکومت تعینات کرے گی، آئینی عدالت میں آرٹیکل 184، 185، 186 سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوگی، آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی تر میم کیے جانے کا امکان ہے، بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم کا حصہ ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھا کر 81 کرنے کی تجویز ہے۔
یہ بھی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ حکومت نے مجوزہ آئینی ترامیم کے دو ڈرافٹ تیار کیے ہیں، اگر جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کامیاب ہو جاتے ہیں تو ترامیم کا مکمل ڈرافٹ وفاقی کابینہ اور پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا لیکن اگر مولانا فضل الرحمان انکار کرتے ہیں تو اس صورت میں صرف بنیادی ترامیم والا ڈرافٹ ہی کابینہ سے منظور کروایا جائے گا۔