اتنی بڑی غلط بیانی اور اب کہتے غلطی سے جواب جمع کروا دیا، ہم اس معاملے پر چیئرمین پی ٹی اے کو طلب کرسکتے ہیں، ہم اس پر توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔ چیف جسٹس کے ریمارکس
سندھ ہائیکورٹ نے ایکس/ٹوئٹر کی بندش کے معاملے پر پی ٹی آے وکیل کی جانب سےمؤقف تبدیل کرنے پر برہمی کا اظہار کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ایکس/ٹویٹر کی بندش پر پی ٹی اے کے جانب سے وزارت داخلہ کے نوٹی فکیشن کی واپسی کے بیان پر نظر ثانی اپیل کی سماعت ہوئی جہاں عدالت نے پی ٹی اے کے جانب سے مؤقف تبدیل کرنے پر اظہار برہمی کیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ’یہ پروفیشنل مس کنڈکٹ ہے یا غلط بیانی؟، آپ کو یہ ہدایات کس نے دیں نام بتائیں؟ ہمیں یقین ہے کہ ہدایات جاری ہوئی ہوں گی، حکومت نے عدالتوں کو مذاق بنا رکھا ہے، ہم اس معاملے پر چیئرمین پی ٹی اے کو طلب کرسکتے ہیں، ہم اس پر توہین عدالت کی کارروائی کریں گے، اب یہ آپ طے کریں کہ یہ کارروائی آپ خلاف ہو یا ادارے کے خلاف کی جائے‘۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ ’غیر ارادی طور پر غلطی ہوئی ہے، کیسز کے دباؤ کے باعث غلط فہمی پیدا ہوئی‘، اس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ’یہ انسانی غلطی نہیں ہے، پی ٹی اے کے وکیل خاموش رہ سکتے تھے، کسی نے آپ سے پوچھا نہیں تھا، یہ بیان آپ نے ازخود دیا ہے، پی ٹی اے کے دوسرے وکیل کہہ بھی رہے تھے کہ ایسی کوئی ہدایات نہیں ملیں، اس کے باوجود آپ اپنے بیان پر قائم رہے‘۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ’آپ عدالت سے حکم نامے پر نظر ثانی چاہتے ہیں؟ اگر یہ درخواست نظر ثانی کی ہے تو وہی بینچ سنے گا جس نے آرڈر کیا‘، اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ’یہ درخواست حکم نامہ واپس لینے یا ترمیم کی ہے‘، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہم ابھی نہ حکم نامہ واپس لے رہے ہیں نہ ہی ترمیم کررہے ہیں‘، اس پر عدالت نے پی ٹی اے کی درخواست دیگر درخواستوں کے ساتھ یکجا کردی اور درخواست کی مزید سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کردی۔