سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد شیئر کرنے پر خاتون کو سزائے موت سنادی گئی

پیکا ایکٹ خصوصی عدالت کے جج افضل مجوکا نے توہین رسالت سے متعلق مواد شیئر کرنے پر فیصلہ سنایا

عدالت نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد شیئر کرنے پر خاتون کو سزائے موت سنادی۔ تفصیلات کے مطابق پیکا ایکٹ خصوصی عدالت کے جج افضل مجوکا نے سوشل میڈیا پر توہین رسالت سے متعلق مواد شیئر کرنے پر خاتون کو سزائے موت کا فیصلہ سنایا، جس میں شگفتہ کرن کو تعزیرات پاکستان 295 سی کے تحت سزائے موت اور 3 لاکھ روپے جرمانے کی سزائی گئی ہے، عدالت نے خاتون کو پیکا ایکٹ کے سیکشن 11 کے تحت سات سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔

بتایا گیا ہے کہ عدالت نے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو خاتون کو حراست میں رکھنے کے وارنٹ جاری کردیئے ار فیصلے میں کہا ہے کہ خاتون کو تامرگ پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جائے، تاہم خاتون کو 30 روز کے اندر سزا کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرنے کا حق حاصل ہے

بتایا جارہا ہے کہ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ حال ہی میں پیکا ایکٹ 2016 کے کئی سیکشنز اور شقیں تبدیل کی گئی ہیں، پیکا ایکٹ 2024ء میں 4 نئے سیکشنز اور درجن سے زائد شقوں کا اضافہ بھی کردیا گیا، پیکا ایکٹ 2016ء کے مقابلے میں مختلف جرائم کی سزاؤں میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا ہے، مختلف جرائم ناقابل ضمانت قرار دئیے گئے ہیں، وفاقی کابینہ پیکا ایکٹ 2024ء کی منظوری دے چکی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے مجوزہ پیکا قانون میں سائبر ٹیررازم سے متعلق ایک خصوصی سیکشن مختص کردیا گیا، نئے مجوزہ قانون میں سائبرٹیررازم کی تعریف بھی تبدیل کی گئی ہے، حکومت یا عوام کے کسی طبقے یا برادری یا فرقے میں خوف یا عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنا سائبر ٹیررازم کہلائے گا، معاشرے میں خوف یا عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنا بھی سائبرٹیررازم تصور ہوگا، کالعدم تنظیموں، افراد یا گروہوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا بھی سائبر دہشت گردی کہلائے گا۔

بتایا جارہا ہے کہ سائبر ٹیررازم سے متعلق کیسز نیشنل سائبرکرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے پاس جائیں گے، سائبرکرائم انویسٹی گیشن ایجنسی پولیس اور ایف آئی اے کی پاور اور وسائل استعمال کرسکے گی، سائبرکرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کسی بھی ملزم اور مجرم کی جائیداد ضبط کرنے کی مجاز ہوگی، سائبرکرائم کے سیکشن 8 کی سزائیں 3 سال سے بڑھا کر 7 سال کردی گئی ہیں، پیکا ایکٹ 2024ء کا سیکشن 8 کسی کی ذاتی معلومات میں مداخلت سے متعلق ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ الیکٹرانک جعل سازی کی سزا 3 سال سے بڑھا کر 7 سال یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں کرنے کا کہا گیا، سٹیٹ بینک کی اجازت کے بغیر ورچوئل یا کرپٹوکرنسی کے استعمال پر 5 سال اور الیکٹرانک ڈیوائس کی سپلائی پر سزا 6 ماہ سے بڑھا کر3 سال کی سزا ہے، بغیر اجازت کسی کی شناختی معلومات استعمال کرنے پر سزا 3 سال سے بڑھا کر 7 سال ہے، غیرقانونی وائس ٹریفک ٹرانسمیشن کی سزا 3 سال کردی گئی، بدنیتی پرمبنی کوڈ بنانے کی سزا 2 سال سے بڑھا کر 7 سال ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں