8 اکثریتی ججز کی 14 ستمبر کی وضاحت پر الیکشن کمیشن نے نظر ثانی درخواست دائر کردی، عدالتی فیصلے پر تاخیر کی ذمہ دار الیکشن کمیشن نہیں، 12 جولائی کے فیصلے کی وضاحت 25 جولائی کو دائر کی، تحریک انصاف کی دستاویز پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری نہیں کیا، درخواست میں موقف
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کی مخصوص نشستوں پر وضاحت کو چیلنج کردیا،8 اکثریتی ججز کی 14 ستمبر کی وضاحت پر الیکشن کمیشن نے نظر ثانی درخواست دائر کردی ،درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے عدالتی فیصلے پر تاخیر کی ذمہ دار الیکشن کمیشن نہیں،نظر ثانی درخواست میں کہا گیا ہے کہ 12 جولائی کے فیصلے کی وضاحت 25 جولائی کو دائر کی۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ تحریک انصاف کی دستاویز پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری نہیں کیا۔ عدالت نے تحریک انصاف کی دستاویزات پر کمیشن سے جواب طلب نہیں کیا۔ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست کے بعد پارلیمنٹ نے قانون سازی کردی۔نظر ثانی درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن وضاحت کی درخواست کے بعد پارلیمنٹ نے قانون سازی کردی ہے۔
سپریم کورٹ 14 ستمبر کی وضاحت پر نظر ثانی کرے۔واضح رہے کہ گزشتہ روزمخصوص نشستوں کے معاملے میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں نئی درخواست دائر کی تھی جس میں پوچھا گیا کہ الیکشن ایکٹ پر عمل کیا جائے یا سپریم کورٹ کے حکم پر چلا جائے۔ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے فیصلے سے متعلق ایکٹ میں ترامیم سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے اور آٹھ ججز کی وضاحت اور تفصیلی فیصلے کی وضاحت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے رہنمائی مانگی تھی کہ قومی اسمبلی کی جانب سے منظور کئے گئے الیکشن ترمیمی ایکٹ کو فوقیت دی جائے یا عدالتی فیصلے کو؟۔الیکشن کمیشن نے درخواست میں لکھا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے ہمیں خط لکھا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد الیکشن ایکٹ میں ترمیم ہوئی تھی۔ الیکشن کمیشن سے ڈی نوٹیفائی ہونے والے ارکان نے بھی ترمیمی قانون پر عمل درآمد کیلئے رجوع کیا تھا۔
عدالتی فیصلے پر 39ارکان کی حد تک الیکشن کمشن عمل درآمد ہوچکا تھا۔ ترمیمی ایکٹ میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے ترمیم کرکے ماضی سے اطلاق کیا گیا تھا۔ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کے وضاحتی آرڈر میں چند نکات پر ریویو پٹیشن داخل کی گئی تھی چونکہ تفصیلی آرڈر آ چکا تھا لہذا پہلے سے دائر شدہ ریویو پر ایڈیشنل گراونڈز داخل کئے گئے تھے۔ سپریم کورٹ کے آرڈر اور بعد میں پارلیمنٹ کے منظور شدہ قانون کی روشنی میں کمیشن کو کس حکم پر عمل کرنا ہوگا اس پر سپریم کورٹ میں سی ایم اے داخل کی گئی تھی۔