اڈیالہ جیل کے لاپتا سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ گھر پہنچ گئے،محمد اکرم 25 ستمبر کو گھر پہنچے تاہم ان کے اہل خانہ نے واپسی کی اطلاع کسی کو نہیں دی،محمد اکرم 13 اور 14 اگست کی درمیانی شب سے لاپتا تھے،چند دن قبل ڈی آئی جی پریژن آفس کا اسسٹنٹ ناظم شاہ بھی گھر واپس پہنچا تھا جو محمد اکرم کے ساتھ لاپتا ہوا تھا۔
محمد اکرم اور ناظم شاہ کے ساتھ لاپتا ہونے والے سابق ڈپٹی سپریٹنڈنٹ ظفر غوری 17 اگست کو پہلے ہی اپنے گھر واپس پہنچ گئے تھے۔محمد اکرم پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی مبینہ سہولت کاری کا الزام تھا۔سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کو محکمہ جیل نے فرائض میں غفلت برتنے پر نوکری سے فارغ کرنے کی سفارش کی تھی جب کہ محمد اکرم کی فیملی سے محکمہ جیل خانہ جات نے سرکاری رہائش گاہ بھی خالی کرالی تھی۔
خیال رہے کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پر خفیہ طور پر بانی پی ٹی آئی کیلئے پیغام رسانی اور ان کیلئے سہولت کاری اور اختیارات سے تجاوز کرنے کا بھی الزام تھا۔بعدازا ں لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کی بازیابی کی درخواست پر تھانہ صدر بیرونی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔جبکہ 22اگست کو لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی بازیابی سے متعلق پٹیشن پر سماعت ہوئی تھی۔
دوران سماعت سی پی او راولپنڈی نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ اکرم کی بازیابی کیلئے 14 روز کی مہلت مانگی تھی۔سماعت کے دوران عدالت نے پولیس اور جیل انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کیاتھا۔سماعت کے آغاز پر عدالت نے سی پی او راولپنڈی سے استفسار کیا کہ کیا محمد اکرم کے حوالے سے کوئی سراغ ملا ہے؟ جس پر سی او راولپنڈی نے جواب دیا کہ پولیس محمد اکرم کی بازیابی کے حوالے سے کام کر رہی تھی۔
سی پی او راولپنڈی نے ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ جیل کی بازیابی کیلئے عدالت سے استدعا کی تھی کہ پولیس کو مزید مہلت دی جائے جس پر عدالت نے محمد اکرم کی بازیابی کیلئے مہلت دیتے ہوئے سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر دی تھی۔29 اگست سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم بازیابی کیس میں عدالت نے مغوی کی فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ محمد اکرم کی گمشدگی کے مقدمے میں عدالت نے سیکریٹری دفاع سے جواب طلب کیا تھا۔
عدالت نے سی پی او پولیس کی رپورٹ فرسودہ قرار دے کر مسترد کر دی اور پولیس رپورٹ پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ پولیس دانستہ تاخیری حربے اختیار کر رہی ہے، ایس ایچ او تھانہ سفر بیرونی کی تفتیش رپورٹ بھی زیرو رہی تھی۔عدالت نے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع سے 30 ستمبر کو واضح جواب طلب کیا تھا۔