زرتاج گل کی ضمانت کی درخواست پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہماری روایت نہیں کہ خاتون کو گرفتار کریں، ایک خاتون کے لیے اتنی زیادہ پولیس نفری تعینات کی گئی؟ خاتون نے پولیس پر حملہ نہیں کیا جو اتنی نفری تعینات کی۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی سابق خاتون رکن قومی اسمبلی زرتاج گل کی جانب سے دائر ضمانت کی درخواست پر سماعت کیلئے بدھ کی رات کو پشاور ہائیکورٹ کو کھول دیا گیا۔
پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ابراہیم خان نے زرتاج گل کی ضمانت کے حوالے سے درخواست کی ہائی کورٹ کے کمرہ نمبر ایک میں ہنگامی بنیادوں پر سماعت کی۔ اس موقع پر سی سی پی او پشاور اور ایس ایس پی آپریشن عدالت میں پیش ہوئے۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی کو انصاف نہیں دے سکتا تو مجھے استعفے دے دینا چاہیے، اگر میں نہ پہنچتا تو کیا یہ عورت ساری رات ہائی کورٹ میں گزارتی؟ آج گیٹ کے باہر میرے 22 گریڈ آفیسر رجسٹرار کی بے عزتی ہوئی ہے۔
سی سی پی او پشاور نے عدالت کو بتایا کہ زرتاج گل ہمیں کسی بھی مقدمے میں مطلوب نہیں اور گرفتار بھی نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس ابراہیم خان نے کہا کہ کسی کے ساتھ ظلم ہوگا تو میں رات 2 بجے بھی عدالت لگاؤں گا۔ ہماری روایت نہیں کہ خاتون کو گرفتار کریں، ایک خاتون کے لیے اتنی زیادہ پولیس نفری تعینات کی گئی ہے؟۔ خاتون نے پولیس پر حملہ نہیں کیا جو اتنی نفری تعینات کی ہے۔
چیف جسٹس نے قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کو زرتاج گل کی گرفتاری سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے راہداری ضمانت منظور کر لی۔ اس سے قبل پی ٹی آئی کی سابق ایم این اے زرتاج گل گرفتاری سے بچنے کیلئے پشاور ہائیکورٹ پہنچ گئی تھیں۔ سابق وفاقی وزیر زرتاج گل کی گرفتاری کیلئے پولیس کی بھاری نفری پشاور ہائیکورٹ کے باہر موجود رہی۔ وہ 9 مئی کے بعد پہلی بار منظر عام پر آئی ہیں۔
زرتاج گل نے آج راہداری ضمانت کی درخواست پشاور ہائیکورٹ میں دائر کی تھی۔ زرتاج گل کے وکیل کا کہنا تھا کہ زرتاج گل آج پشاور ہائی کورٹ میں رات گزاریں گی، میٹرس، کمبل اور کھانا پہنچا دیا گیا ہے، مرد اور خواتین وکلاء زرتاج گل کے ساتھ ہوں گے۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران زرتاج گل آبدیدہ ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ سفری ضمانت ملنے تک ہائیکورٹ سے باہر نہیں آؤں گی، میرا بھائی بم دھماکے میں شہید ہوا، میں شہید کی بہن ہوں، کیسے شہداء کی بے حرمتی کرسکتی ہوں؟۔
زرتاج گل نے کہا کہ ہم کسی ادارے کے خلاف نہیں، ن لیگ کی اداروں سے لڑانے کی کوشش ناکام ہوگئی، سیاست میرا حق ہے، سیاست صرف سرمایہ داروں کا حق نہیں، ہمارا نشان بانی چیئرمین کا ہے، ووٹ بانی چیئرمین کا ہے، بلے کے نشان پر سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے۔ زرتاج گل نے کہا کہ 9 مئی کی مذمت چاہتے ہیں تو میں معافی مانگتی ہوں، پاک فوج ہماری ہے، پورا ملک ہمارا ہے ہم پاکستان کے شہری ہیں، میرا قصور یہ یے کہ میں الیکشن لڑنا چاہتی ہوں۔ انصاف لینے پشاور ہائیکورٹ آئی ہوں، صبح 8 بجے سے ہائیکورٹ میں ضمانت کے لیے موجود ہوں، مجھے گرفتار کرنے کے لیے پولیس کی نفری ہائیکورٹ کے باہر موجود ہے۔